۔بعض لوگ ان کوکلدہ بن عبداللہ بن حنبل کہتے ہیں مگرصحیح کلدہ بن حنبل بن ملیل ہے ان کے نسب اورقبیلہ میں اختلاف ہے بعض لوگ غسانی کہتےہیں اوربعض اسلمی۔ان کی والد ہ انیسہ بنت معمربن حبیب بن وہب بن خدافہ ابن جمح تھیں۔اوربعض لوگ ان کی والدہ کانام صفیہ بتاتے ہیں ۔بنی جمح کے حلیف تھے۔صفوان بن امیہ بن خلف کے اخیانی بھائی ہیں یہ ابن اسحاق اورواقدی اور مصعب کا قول ہے اورکلبی اورہیثم بن عدی نے بیان کیاہے کہ کلدہ بن حنبل صفوان بن امیہ کے اخیانی بھتیجے تھےاوران دونوں نے بیان کیاہے کہ حنبل معمر بن حبیب بن وہب بن حذافہ ابن جمح کے غلام تھے۔یہ کلدہ صفوان کے ساتھ حنین میں شریک تھے جب مسلمانوں کو شکست ہوئی تو انھوں نے کہاکہ ابن ابی کبشہ(یعنی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم )کاسحرآج مٹ گیاصفوان نے کہا خداتیرے منھ کوچاک کرے مجھے زیادہ پسند ہے کہ قریش کاکوئی آدمی میری تربیت کرے بہ نسبت اس کے کہ ہوازن کاکوئی شخص مربی ہو۔یہی ہیں جن کو صفوان بن امیہ نے فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ تحائف دے کربھیجاتھاکچھ دودھ تھااورکچھ ہرن کے بچے اورکچھ ککڑیاں۔ یہ کلدہ۔عبدالرحمن بن حنبل کے حقیقی بھائی تھے یہ دونوں بھائی یمن سے مکہ چلے آئےتھے یہ قول مصعب وغیرہ کاہے۔اوردوسروں نےبیان کیاہےکہ کلدہ بن حنبل مکہ کے حبشیوں میں سے تھے صفوان بن امیہ کے پاس رہتےتھےاوران کی خدمت کیاکرتےتھےسفراورحضر میں کبھی ان سے جدا نہ ہوتے تھے بعد اس کے صفوان کی وجہ سے مسلمان ہوگئےاورمکہ میں سکونت اختیارکی اور وہیں وفات پائی۔ہمیں بہت سے لوگوں نے اپنی سند کے ساتھ ابوعیسیٰ (ترمذی)تک خبردی وہ کہتے تھےہمیں سفیان بن وکیع نے خبردی وہ کہتےتھے روح بن عبادی نے ابن جریج سے روایت کرکے بیان کیاکہ کلدہ بن حنبل کو صفوان بن امیہ نے کچھ دودھ اورہرن کے بچےاورککڑی دے کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجاتھااس وقت آپ وادی کی بلندی پرمقیم تھےکلدہ کہتےہیں کہ میں گیااورنہ میں نے آپ کوسلام کیااورنہ آپ سے اندرآنے کی اجازت مانگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایالوٹ جاؤ اورکہو السلام علیکم کیا میں اندرآؤں (اس کے بعدجب اجازت ملے تب اندر آؤ) یہ واقعہ صفوان کے مسلمان ہونے کے بعد کاہے عمرونے بیان کیاہے کہ مجھ سے یہ حدیث امیہ بن صفوان نے بیان کی اورانھوں نے یہ نہیں کہاکہ میں نے کلدہ سے سناہے ۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)