۔اوربعض لوگ ان کوابی سائب کہتے یں۔انصاری ہیں۔صحابی ہیں مدینہ میں رہتے تھے۔ان کی حدیث اہل کوفہ سے مروی ہے ۔قرۃ بن ابی المعزأ نے قاسم بن مالک مزنی سے انھوں نے عبدالرحمن بن اسحاق سے انھوں نے اپنے والد کردم بن ابی سائب انصاری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےکہ میں اپنےوالد کے ہمراہ ایک ضرورت سے مدینہ کی طرف گیایہ وہ زمانہ تھاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کاچرچامکہ میں شروع ہوچلاتھااتفاقا ہم کو رات کے وقت ایک چرواہاکے یہاں رہناپڑانصف شب کو ایک بھیڑیاآیا اوراس نے بکری کابچہ اٹھالیاچرواہایہ دیکھ کر اٹھااوراس نے کہاکہ اے عامر الوادی (نام ایک جن کا ہے )اپنے پڑوسی کی مددکرپس ایک آوازدینےوالے نے جس کی صورت ہم نے نہیں دیکھی کہاکہ اے بھیڑیے اس کو چھوڑدے فوراً وہ بکری کابچہ دوڑتاہوا گلہ میں مل گیااوراس کے کہیں زخم نہ تھااس کے متعلق رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم پریہ آیت نازل ہوئی۱؎وانہ کان رجال من الانس یعوذون برجال فزادوہم رہقا ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔اوربیشک کچھ انسان جنوں سے پناہ مانگتے تھے مگران جنوں نے ان کی ہلاکت زیادہ کردی ۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )