۔یہ ابوعمرکا قول ہے اورابن مندہ اورابونعیم نے ان کو خشنی لکھاہے اورکہاہے کہ ابوحاتم نے ان کے اورکردم بن سفیان کے درمیان میں فرق بیان کیاہے اورابونعیم نے کہاہے کہ طبرانی نے بھی ان دونوں میں فرق کیاہے مگرابن مندہ نے کہاہے کہ میں ان دونوں کوایک سمجھتا ہوں کیونکہ ان دونوں کی حدیث بلفظ ایک ہے ان کی حدیث جعفربن عمروبن امیہ نے ابراہیم بن عمرو سے روایت کی ہےکہ وہ کہتےتھےمیں نے کردم بن قیس سے سناوہ کہتےتھے میں اپنےایک ساتھی کےہمراہ جن کا نام ابوثعلبہ تھاچلاانھوں نے مجھ سے کہاکہ اپنی جوتیاں عاریتاً دے دو میں نے کہااس شرط پردوں گاکہ اپنی بیٹی کانکاح مجھ سے کردو اس دن گرمی بہت سخت تھی ابوثعلبہ نے کہااچھاجوتیاں مجھے دے دومیں نے اس کا نکاح تمھار ے ساتھ کردیابعداس کے جب گھرپہنچ گئے تو ابوثعلبہ نے میری جوتیاں مجھے واپس بھیج دیں اورکہلا بھیجا کہ میں نکاح نہ کروں گامیں نے یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہوسلم سے ذکرکیاآپ نےفرمایااس کو چھوڑدو تمھارے لیےاس میں بہتری نہیں ہے۔ میں نےعرض کیاکہ یارسول اللہ میں نےیہ نذرکی تھی کہ فلاں مقام میں کچھ اونٹ قربانی کروں گاآپ نے فرمایااپنی نذرپوری کرو جونذرپوری نہیں کی جاتی وہ وہ ہے جو صلہ رحم کے قطع کرنے میں ہویااس چیز میں ہو جس میں ابن آدم کا اختیار نہیں ہے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ کایہ کہنا کہ میں ان دونوں کوایک سمجھتاہوں باوجودیکہ انھوں نے کردم بن سفیان کوثقفی بیان کیاہےاوران کو خشنی بیان کیاہے ایک تعجب کی بات ہے اگروہ ان دونوں کو ثقفی بیان کرتے جیسا کہ ابوعمر نے بیان کیاتوبے شک ایک بات ہوتی واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )