بن حسیل اوربقول بعض حسل بن لاحب بن حبیب بن عمروبن شیبان بن محارب بن فہر بن مالک قریشی فہری۔ہجرت کے بعداسلام لائےتھے۔ابن اسحاق نے کہاہے کہ کرزبن جابر فہری نےایک مرتبہ مدینہ میں شب خون ماراتھاتورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان کے تعاقب کے لیے تشریف لےگئےیہاں تک کہ وادی صفوان تک پہنچ گئے مگریہ نہیں ملے اس کےبعدیہ اسلام لائے اوران کااسلام بہت اچھاہواان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےاس لشکرکاسرداربنایاتھاجس کو قبیلہ عرینہ کے تعاقب پر آپ نےمامورکیاتھاقبیلۂ عرینہ کے لوگوں نے صدقہ کے اونٹ لے لیے تھےاورچرواہے کوقتل کردیاتھاکرز کی شہادت فتح مکہ ۸ھ ہجری میں ہوئی ہمیں ابوجعفر نے اپنی سند کے ساتھ یونس سے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے کہ جب فتح مکہ کے دن کفارسے اورمسلمانوں سے یعنی حضرت خالد بن ولید کے ساتھیوں سے مقابلہ ہواتوکرز بن جابربن حسل اورجبیش جودونوں حضرت خالد کےلشکرمیں تھے مگرلشکرسے علیحدہ ہوکر دوسرے راستہ میں جارہے تھےدونوں شہید ہوگئے پہلے حبیش شہید ہوئےتوکرزنےان کواپنے دونوں پیروں کے درمیان رکھ کے لڑناشروع کیااوربطوررجزکے کہتےتھے
۱؎ قد علمت صفرأ من بنی فہر نقیتہ الوجہ نقیتہ الصدر
لاضر بن الیوم عن ابی صخر
حبیش کی کنیت ابوصخرتھی۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ترجمہ۔قبیلہ بن فہرکے خوبصورت لوگ مشہورہیں ۔کہ چہرہ بھی ان کاصاف ہوتاہے سینہ بھی ان کا صاف ہوتاہے۔آج میں ابوصخر کی طرف سے لڑوں گا۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )