بن امرأ لقیس بن حارث بن زید بن عبید بن زید بن مالک بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس ۔انصاری ۔اوسی۔یہ ابوعمراورابن کلبی کا قول ہےاورابونعیم اورابوموسیٰ نے بیان کیاہےکہ کلثوم بن ہرم بن عمروبن عوف کے بھائی تھےاوربعض لوگوں نے بیان کیاہےکہ قبیلہ بنی زید بن مالک سے تھےاوربعض لوگوں نے کہاہے کہ قبیلۂ بنی عبیدسےتھےقبأ میں رہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی مشہورتھےبہت بوڑھے آدمی تھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ پہنچنے سے پہلے مسلمان ہوچکے تھےیہی ہیں جن کے یہاں مقام قبأ میں (بوقت ہجرت)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم مہمان ہوئےتھے اس کو موسیٰ بن عقبہ اورابن اسحاق اورواقدی نے بالاتفاق بیان کیاہے اورچاردن تک آپ ان کے یہاں مہمان رہے بعد اس کے حضرت ابوایوب انصاری کے یہاں تشریف لے گئےاوران کے یہاں فروکش رہے یہاں تک کہ آپ نے مکانات تعمیر فرمائے اور ان مکانوں میں سکونت اختیارکی جس وقت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم بوقت ہجرت کلثوم کے یہاں پہنچےاس وقت کلثوم اپنے غلام کوپکاررہےتھےکہ اے نجیح رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے (لفظ نجیح سے فال نیک لی اور)ابوبکرصدیق سے فرمایاکہ اے ابوبکرنجاح یعنی کامیابی ہوگئی اور بعض لوگوں کابیان ہے کہ آپ قبیلۂ بنی عمروبن عوف میں سعد بن ابی خثیمہ کے یہاں فروکش ہوئے تھے۔واقدی نے کہاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم فروکش کلثوم بن ہرم کےیہاں تھے مگر نشست آپ کی سعدکے مکان میں ہوتی تھی جس کو لوگ منزل الغراب کہتےتھے اسی وجہ سے بعض لوگوں نے کہاہے کہ آپ سعد بن خیثمہ کےیہاں فروکش ہوئےتھے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام قبأ میں بنی عمروبن عوف کے یہاں دوشنبہ سہ شنبہ چہارشنبہ پنجشنبہ(کل چاردن)رہاانھیں دنوں میں مسجدقبا کی بنیاد ڈالی جب آپ قباسے چلے تو جمعہ کاوقت بنی سالم بن عوف کے یہاں آگیا آپ نے نمازجمعہ بطن وادی میں پڑھی اس کے بعد آپ حضرت ایوب کے یہاں تشریف لے گئے۔کلثوم بن ہرم کی وفات بدرسے کچھ پہلے ہوئی تھی بعض لوگوں نے بیان کیاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ آنے کے بعد آپ کے اصحاب میں سب سے پہلے انھیں کی وفات ہوئی تھی ان کو کسی غزوہ میں شرکت کا موقع نہیں ملااس کو طبری نے ذکرکیاہےان کے بعد پھرحضرت اسعد بن زرارہ کی وفات ہوئی ان کاتذکرہ ابونعیم اورابوعمر اورابوموسیٰ نے لکھاہے۔
میں کہتاہوں کہ ابونعیم اورابوموسیٰ کایہ کہناکہ کلثوم بن ہرم قبیلہ بنی عمروبن عوف سے ہیں اوربقول بعض بنی زید بن مالک سے اوربقول بعض بنی عبید سے اس عبارت کو اگرکوئی ناواقف دیکھے تو سمجھے کہ یہ اختلاف ہے حالانکہ ان سب اقوال کانتیجہ ایک ہی ہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)