۔ان کا تذکرہ صحابہ میں کیاگیاہے مگرصحیح نہیں ہے۔ان کا شماراہل کوفہ میں ہے۔ان سے جامع بن شدادنے اورزبیرابن عدی وغیرہ نے روایت کی ہے یہ بیان ابونعیم کاتھا۔ہمیں ابومنصوربن مکارم نے اپنی سند کے ساتھ ابوزکریاسے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ابراہیم بن ہیثم زہری نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے ابراہیم بن محمدخیری نےبیان کیاوہ کہتےتھےہم سے ابومعاویہ نے اعمش سے انھوں نے جامع بن شدادسے انھوں نے کلثوم خزاعی سے روایت کرکےبیان کیاکہ وہ کہتےتھے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوااورعرض کیاکہ یارسول اللہ کوئی طریقہ ایساہوسکتاہے کہ جب میں اچھاکام کروں تومجھے معلوم ہوجائے کہ میں نےاچھاکام کیااورجب کوئی براکام کروں تومجھے معلوم ہوجائے کہ میں نے براکام کیارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تمھارے پڑوسی کہیں کہ تم نے اچھاکام کیاتوسمجھ لوکہ میں نے اچھاکام کیااورجب تمھارے پڑوسی کہیں کہ تم نے براکام کیاتوسمجھ لوکہ میں نے براکام کیا۔میں کہتاہوں کہ ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابو نعیم نے لکھاہےاوردونوں نے ان کواوران کلثوم کو جوان سے پہلے مذکور ہوئے علیٰحدہ علیٰحدہ ذکرکیا ہے اورکہا ہے کہ پہلے کلثوم سے ان کے بیٹے حضرمی نے روایت کی ہے اوران سے جامع بن شداد نے روایت کی ہے مگرابوعمرنے ان دونوں کوایک بیان کیاہے اورکہاہے کہ یہ کلثوم علقمہ کے بیٹے ہیں ان سے ان کے بیٹےحضرمی اورجامع نےروایت کی ہے میں نہیں جانتاکہ ابن مندہ اورابونعیم نے ان دونوں کے درمیان میں فرق کیوں سمجھااوران کو دو کیوں کہااورصورت یہ کہ دوسرے کلثوم کا نہ نسب مذکورہے اورنہ کوئی ایسی بات مذکور ہے جوفرق پردلالت کرےاوردونوں خزاعی بھی ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ دونوں ایک ہیں واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)