کنیت ان کی ابوالعلأ عامری ہے۔عامر بن صعصاع کے بیٹے ہیں صحابی ہیں دمشق میں رہتےتھے۔ان سے ان کے دونوں بیٹوں علااورخالد نے روایت کی ہے محمد بن اسحاق سراج نے ابوہمام سے انھوں نے بشربن اسمعیل حلبی سے اورانھوں نے عبدالرحمن بن علابن لجلاج سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداسے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں سات برس کی عمرمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لایاتھا۔ایک سوبیس کی عمرمیں ان کی وفات ہوئی کہتےتھے جب سے میں اسلام لایامیں نے پیٹ بھرکے کھانانہیں کھایابقدرکفایت کھاناکھاتاہوں اوربقدرکفایت پانی پیتاہوں۔محمد بن اسحاق سراج نے بیان کیاہے کہ یہ حدیث محمد بن اسمعیل سے بھی مروی ہے۔انھوں نے اس کو اپنی تاریخ میں روایت کیاہے ہمیں احمد بن ابی سکینہ نے خبردی وہ کہتےتھےہمیں ابوغالب ماوردی نے ابوداؤدسے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھےہم سےعبدہ بن عبداللہ نے اورمحمد بن داؤد بن صبیح نے بیان کیاعبدہ کہتے تھے کہ ہم سےجرمی بن حفص نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے محمد بن عبداللہ بن علاثہ نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے عبدالعزیز بن عمرنے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے خالد بن لجلاج نے بیان کیاکہ میرے والد بیان کرتے تھے کہ ایک روز میں بازارمیں بیٹھا مزدوری کررہاتھا کہ ایک عورت اس طرف سے نکلی ایک بچہ اس کی گود میں تھاسب لوگ اس عورت کے پیچھ ہولیے میں بھی ان لوگوں کے ساتھ چلایہاں تک کہ ہم لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے حضرت نے اس عورت سے پوچھاکہ اس بچہ کا باپ کون ہے اس نے کچھ جواب نہ دیاایک جوان نے کہامیں یارسول اللہ ا س کا باپ ہوں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس والوں کی طرف دیکھااوراس جوان کی حالت ان سے دریافت کی ان لوگوں نے کہاکہ ہم اس کو اچھاجانتےہیں پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوان سے دریافت کیاکہ کیاتیرانکاح ہوچکاہے اس نے کہاہاں پس آپ نے اس کے سنگسارکرنے کا حکم دیالجلاج کہتے ہیں کہ ہم سب نے مل کران کو سنگسارکیایہاں تک کہ وہ مرگئے۔اس کے بعد اید شخص اس سنگسارکی بابت ہم سے پوچھنے لگے(کہ ہم اس کی تجہیزوتکفین کریں یانہیں)ہم لوگ اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے کہ یہ اس خبیث کی حالت پوچھنے کوآیاہے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(ایسانہ کہو)وہ اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔معلوم ہوا کہ یہ پوچھنے والااس کو لڑکاہے پھرہم سب نے تجہیزوتکفین میں اس لڑکے کی مددکی۔لجلاج کہتےہیں کہ مجھ کو یاد نہیں ہے کہ اس کی نمازجنازہ پڑھی گئی یانہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے مگرابوعمرنے ان کو عامری قراردیاہےاوربخاری نے بھی ان کی موافقت کی ہے اورابن مندہ اورابونعیم نے ان کا نسب ہی نہیں بیان کیااورابن ابی عاصم نے ان کو اسلمی لکھاہے واللہ تعالیٰ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)