ہ۔کنیت ان کی ابوعاصم تھی۔ان کا شماراہل حجاز میں ہے۔ان سے ان کے بیٹے عاصم نے روایت کی ہے۔اسمٰعیل بن کثیرنے عاصم بن لقیط ابن صبرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں بنی منتفق کی طرف سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیاتھا ہم لوگ جب پہنچے تو حضرت اس وقت موجودنہ تھےحضرت عائشہ نے ہم کو چھوہارے کھلائے اور ہمارے لیےعصیدہ (ایک قسم کا کھانا)تیارکرایااتنے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم بھی آگئے آپ نے پوچھاکہ تم لوگوں نے کچھ کھایاہم لوگوں نے عرض کیاکہ ہاں اس کے بعد ایک چرواہاایک بکری لے کرآیااوربچہ کو گود میں اٹھائے ہوئےتھے حضرت نے پوچھاکہ کیااس بکری کے بچہ ہوا ہےچرواہے نے عرض کیاکہ ہاں آپ نے فرمایاتوایک بکری ذبح کردے بعداس کے آپ ہماری طرف متوجہ ہوئےاورفرمایاتم یہ نہ سمجھنا کہ میں نے یہ بکری تمھارے لیے ذبح کی ہے نہیں میرے پاس سوبکریاں ہیں اس سے زیادہ رکھنانہیں چاہتالہذاجب کسی بکری کے بچہ پیداہوتاہے تو ایک بکری ذبح کردی جاتی ہےانھوں نے وضو کے متعلق بھی ایک حدیث روایت کی ہے جس کو ثوری اور قرہ بن خالد اوریحییٰ بن سلیم اورابن جریج نے اسمعیل بن کثیرسے روایت کیاہے۔ہمیں احمد بن عثمان بن ابی علی زرزاری نے خبردی اورحسین بن یوحن بن اتویہ بن نعمان باوردی نے خبردی ہے وہ کہتےتھے ہمیں ابوالقاسم یعنی اسمعیل بن ابی الحسن علی بن حسین حمامی نیشاپوری نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ادیب ابومسلم یعنی محمدبن علی بن حسین بن مہریرنحوی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابوبکر یعنی محمد بن ابراہیم بن عاصم بن زادان نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں مامون بن ہارون بن طوسی نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے ابوعلی یعنی حسین بن عیسیٰ بن حمدان بسطامی طائی نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے فضل بن دکین نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے سفیان نے ابوہاشم سے انھوں نے عاصم بن لقیط بن صبرہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھےمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہواتوآپ نے فرمایاکہ وضو بہت اچھی طرح کیاکرو انگلیوں کا خلال کرلیاکرو اورجب ناک میں پانی لیاکروتو خوب مبالغہ کیاکرو مگر روزہ کی حالت میں نہیں نیز وہ کہتےتھے کہ ہم سے طائی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابوعاصم بنیل اورعثمان ابن عمرونے بیان کیا یہ دونوں کہتےتھے کہ ہم سے روح نے بیان کیاوہ اسمعیل بن کثیر سے وہ عاصم بن لقیط بن صبرہ سے وہ اپنے والد سے روایت کرتےتھےکہ وہ بنی منتفق کے وفد میں شریک تھے جیساکہ اوپربیان ہواہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)