بن منتفق بن عامر بن عقیل بن کعب بن عامر بن صعصاع۔کنیت ان کی ابورزین تھی عقیل ہیں صحابی ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے۔بعض لوگ ان کو لقیط بن صبرہ کہتے ہیں یہ ابن مندہ کاقول ہے اورابوعمرنے کہاہے کہ ان کا نام لقیط بن عامر ہے کنیت ابورزین ہے اوریہی زیادہ مشہورہے۔اوربعض لوگ ان کو لقیط بن صبرہ کہتےہیں یعنی دادا کی طرف منسوب کرتے ہیں حالانکہ ان کا نسب یہ ہے لقیط بن عامر بن صبرہ بن عبداللہ بن المنتفق۔اور بعض لوگ ان کو لقید بن منتفق کہتےہیں ۔ان سے یعنی لقیط سے وکیع بن عدس اوران کے بیٹے عاصم بن لقیط اورعمروبن اوس وغیرہم نے روایت کی ہے۔اس مقام پر مصنف نے لفظی تحقیقات میں کچھ طول دیاہے جس کا ترجمہ غیرضروری سمجھ کر ترک کردیاہے ہمیں ابوالقاسم بن صدقہ فقیہ نے اپنی سند کے ساتھ ابوعبدالرحمن نسائی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عمروبن علی نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے عبدالرحمن نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے ابوعوانہ نےیعلی بن عطاسے انھوں نے وکیع سےانھوں نے ابورزین بن عامر عقیلی سے روایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھے میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ زمانہ جاہلیت میں رجب کے مہینہ میں ہم کچھ قربانیاں کیاکرتے تھے اورقربانیوں کاگوشت خود بھی کھاتے تھے اورجوہمارے پاس آجاتاتھا اس کو بھی کھلاتے تھے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکچھ حرج نہیں ہے۔وکیع بن عدس کہتےتھے کہ میں اس طریقہ کوکبھی نہ چھوڑوں گا۔ابورزین نے یہ بھی بیان کیاکہ میں نے حضرت سے ایمان کی تعریف پوچھی آپ نے فرمایاایمان اس کو کہتےہیں کہ اللہ اوراس کے رسول پر یقین رکھواوراللہ اور اس کے رسول سے زیادہ تمھارے نزدیک کوئی چیز محبوب نہ ہو۔اورآگ میں ڈال دیاجاناتم کو بہتر معلوم ہوشرک سے اورجب کسی سے محبت کرو اللہ ہی کے لیے کرو۔انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے یہ کیونکرمعلوم ہوکہ میں مومن ہوں آپ نے فرمایایوں معلوم ہوگا کہ نیک کام کرنا تم کو اچھا معلوم ہو اوراس پر ثواب کی امید ہو۔اوربراکام کرنابرامعلوم ہو اور یہ سمجھو کہ سوا خدا کے اس کو کوئی نہیں بخش سکتایہ حدیث بھی ان سے مروی ہے کہ نبوت کے چھیالیس اجزا میں سے ایک جز و سچاخواب بھی ہے اس کے علاوہ اورحدیثیں بھی ان سے مروی ہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)