اللیشی: ہدیہ بن خالد نے حماد بن سلمہ سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی کہ انہوں نے ابو جعفر کو یہ کہتے سنا، کہ انہوں نے زیادہ بن سعد ضمری سے انہوں نے
عروہ بن زبیر سے، انہوں نے اپنے والد سے اُنہوں نے دادا سے سُنا۔ کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ حنین میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نماز ظہر ادا کر چکے: تو عینیہ بن حصن بن بدر نے اٹھ کر عامر بن اضبط کا (جو بنو قیس کا سردار تھا) خون بہا طلب کیا۔اس پر اقرع بن حابس اٹھا، اور اس نے محلم بن
جثامہ کا جو بنو خندف کا سردار تھا، دفاع کیا۔ عینیہ نے کہا۔ میں اس سے ہر گز دست بردار نہیں ہوں گا، جب تک کہ قاتلوں کی عورتیں اتنا دُکھ نہ اٹھائیں جتنا کہ
ہماری عورتوں کو اٹھانا پڑا ہے۔ اس موقعہ پر بنو یسث سے ایک شخص جس کا نام مطر تھا۔ اٹھ کھڑا ہُوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! مجھے مقدس دینِ اسلام میں اس
مقتول کے بارے میں، بکریوں سے بڑھ کر اور کوئی موزوں تر مثال نظر نہیں آتی۔ جب وہ پانی پینے کو گھاٹ پر اترتی ہیں تو ان میں سب سے پہلی کو تیر کا ہدف بنادیا
جاتا ہے اور باقی بھاگ جاتی ہیں۔ آج تو اپنی سنت پر عمل فرما دیجیے اور کل جب جی چاہے تو بدل دیجیے۔ اس حدیث کو محمد بن جعفر بن زبیر نے زیاد بن ضمیرہ سے اور
انہوں نے اپنے والد سے روایت کی۔ اس آدمی کا نام مکیتلا تھا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔