یہ صحابی بہ تقاضائے بشریت زنا کر بیٹھے، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اعتراف گناہ کیا اور سنگسار ہوئے اس حدیث رجم کو ابن عباس بریدہ اور ابوہریرہ نے روایت کیا۔ ابن مندہ اور ابونعیم کا یہی قول ہے۔ ابو عمر کہتا ہے کہ ماعز بن مالک مدنی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ان کے قبیلے کے نام قبولِ اسلام کا فرمان لکھ کر دیا تھا، انھوں نے ہی اعتراف زنا کیا تھا اور مرجوم ہوئے۔ ان کے بیٹے نے ان سے صرف ایک حدیث بیان کی ہے۔
ابوبکر مسمار بن عمر بن عدیس البغدادی وغیرہ نے ابوالعباس بن احمد بن ابی غالب بن طلایہ سے انھوں نے ابوالقاسم اتماطی سے، انھوں نے مخلص سے انھوں نے ابوحامد محمد بن ہارون الحضرمی سے انھوں نے اسحاق بن ابو اسرائیل سے انھوں نے قاضی ابویوسف سے انھوں نے ابوحنیفہ سے انھوں نے علقمہ بن مرشد سے انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ماعز بن مالک نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ارتکاب زنا کا اقرار کیا، حضور نے غور نہ فرمایا اور کہا چلے جاؤ، وہ چہار بار آئےا ور ہر بار اعترافِ جرم کیا، آخر کار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قبیلے والوں سے پوچھا کیا اس آدمی کے دماغ میں کچھ فتور ہے، کیونکہ یہ آدمی چار دفعہ میرے سامنے اپنے گناہ کا اقرار کرچکا ہے اور اجرائے حد کے لیے اصرار کر رہا ہے۔ اہل قبیلہ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ آدمی ذہنی لحاظ سے تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہے۔ چنانچہ آپ نے حد کا حکم دیا۔
ابن مندہ اور ابونعیم نے تین ایسے آدمیوں کا ذکر کیا ہے جن کا نام ماعز تھا۔ ان کے قول کے مطابق دوسرے ماعز کی کنیت ابوعبداللہ تھی، بعض سے پہلا ماعز گردانتے ہیں، ابوعمر کے مطابق، جس آدمی کو سنگسار کیا تھا اس کا نام ماعز بن مالک تھااور اس کی کنیت ابوعبداللہ تھی اور ماعز بن مالک التمیمی کے بارے میں وہ لکھتا ہے کہ یہ دوسرا آدمی ہے جس کے حب نسب کا مجھے علم نہیں اور یہی وہ شخص ہے جس نے حضور سے بہترین عمل کے متعلق دریافت کیا تھا۔