بن رافع بن امروُالقیس بن زید بن عبد الاشہل الانصاری اوسی اشہلی: یہ حضور اکرم کے عہد میں پیدا ہوئے مدینے میں سکونت اختیار کی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم سے کئی احادیث روایت کیں۔ ان میں وہ حدیث بھی ہے جو عمارہ بن غزیہ نےعاصم بن عمر سے اُنہوں نے محمود بن لبید سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی دنیا میں حفاظت کرنا چاہتا ہے تو اس کی اس طرح حفاظت فرماتا ہے۔ جس طرح تم اپنے مریض کی حفاظت کرتے ہو۔
امام احمد بن حنبل، ابن ابی خیثمہ: ابراہیم بن منذر، یحییٰ بن عبد اللہ بن بکیر سے مروی ہے کہ یہ صاحب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے اور
امام بخاری نے ان کا ذکر محمود بن ربیع کے بعد کیا ہے اور ابنِ ابی حاتم کا قول ہے کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میّسر آئی۔ ابن ابی حاتم لکھتے
ہیں کہ میرے والد ان کی صحبت کے قائل نہ تھے۔ ابو عمر کہتے ہیں کہ امام بخاری کی رائے بہتر ہے، کیونکہ جو احادیث ان سے مروی ہیں۔ وہ اس کی واضح شہادت ہیں، اس
لیے انہیں صحابہ میں شمار کرنا چاہیے۔ نیز وہ محمود بن ربیع سے عمر میں بڑے ہیں۔ امام مسلم نے انہیں تابعین کے طبقہ دوم میں شمار کیا ہے۔ انہوں نے کوئی کام نہیں
کیا اور ان سے کوئی ایسی روایت نہیں سُنی گئی۔ جو دوسروں سے نہیں سُنی گئی۔ محمد بن لبید علما سے تھے۔ اُنہوں نے عبد اللہ بن عباس سے روایت کی اور انہوں نے ۹۶
ہجری میں وفات پائی۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔