ہم نے ان کا نسب ان کے بھائی محمد کے ترجمے میں بیان کردیا ہے۔ جناب محمود غزوۂ احد، خندق اور خیبر میں موجود تھے۔ اور اسی غزوے میں ان کی شہادت ہوئی۔
خیبر کے قلعہ جات میں سے ’’ناعم‘‘ سب سے پہلے فتح ہوا اور اسی قلعے کے پاس جناب محمود شہید ہُوئے۔ ان کے سر پر چکّی کا پتھر لڑھکایا گیا تھا۔ جس سے وہ مر گئے
تھے۔
ہمیں یونس بن بکیر نے حسین بن واقد المروزی سے، انہوں نے عبد اللہ بن بریدہ سے روایت کی کہ خیبر کے دن سب سے پہلے عَلم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیا گیا، لیکن
وہ بھی کامیاب نہ ہوسکے۔
محمود بن سلمہ قتل ہوگئے تھے کہتے ہیں کہ جب ان پر چکّی کا پتھر لڑھکایا گیا۔ تو ماتھےکی کھال اُدھڑ کر نیچے آگئی چنانچہ وہ اسی حالت میں تین دن کے بعد فوت
ہوگئے۔ یہ ہجری کا چھٹا سال تھا۔ انہیں اور عامر بن ربیع کو بروایت ابو نعیم ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا۔ تینوں نے ان کی تخریج کی ہے۔