حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ جعفر نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے۔ انہوں نے باسنادہ سلمہ سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے انہوں نے ابی وجرہ یزید بن عینید السعدی سے روایت کی کہ جب شیماء کو حضور اکرم کی خدمت میں لایا گیا، جو حارث بن عبد العزی کی بیٹی تھیں اور بنو سعد بن بکر کے قبیلے سے تھیں۔ شیماء نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مَیں آپ کی رضاعی بہن ہوں۔ راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ راوی لکھتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رضاعی بہن سے فرمایا، اگر تو میرے پاس ٹھہرنا چاہیے، تو تیری تکریم اور احترام میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے گی اور اگر تیری مرضی اپنے عزیزوں میں واپس جانے کی ہو، تو مَیں تجھ سے بھلائی کر کے واپس بھیج دوں گا۔ شیماء نے دوسری صورت کو ترجیح دی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تحائف دے کر شیماء کو واپس بھیج دیا۔
بنو سعد سے منقول ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہن کو ایک غلام جس کا نام مکحول تھا اور ایک لونڈی بھی خدمت گزاری کے لیے دی تھی۔ اہل قبیلہ نے دونوں کو بیاہ دیا تھا۔ ان کو خدا نے اولاد دی۔ جو اس قبیلے میں منضم ہوگئے۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔