یشی: ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے، انہوں نے محمد بن جعفر بن زبیر سے روایت کی، انہوں نے زیاد بن ضمیرہ بن سعد سلمی سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے سُنا کہ ان کے والد اور دادا دونوں حنین میں موجود تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر پڑھائی اور پھر ایک درخت کے سایے تلے آرام کے لیے تشریف لے گئے۔ اتنے میں اقرع بن حالبس اور عینیہ بن حصن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ اور عامر بن اضبط اشجعی کے خون بہا کے بارے میں جھگڑنے لگ گئے، جسے محلم بن جثامہ نے قتل کیا تھا۔ عینیہ اس کا خون بہا اس بناء پر مانگتے تھے۔ کہ ان کا تعلق قیس سے تھا اور اقرع بن حالبس محلم کا اس بناء پر دفاع کرتے تھے کہ وہ خندف سے تھا۔ اس دوران میں بنویسث کا ایک آدمی جن کانام مکیتل تھا۔ جو چھوٹے سے قد کے اور گٹھے جسم کے تھے۔ اٹھے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ، ابتدائے اسلام میں مجھے ان لوگوں کی حالت ایسی لگتی ہے جس طرح بکریوں کا ریوڑ پانی پینے آتا ہے، تو اگلا حصّہ تیروں کی زد میں آجاتا اور پچھلا حصّہ بھاگ جاتا ہے۔ یعنی حال کو سنوار لیتے ہیں، اور مستقبل کا بگاڑ لیتے ہیں۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔