بن عامر بن ہانی بن خفاف: وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے مندرجہ ذیل شعر ایک نعتیہ قصیدہ کا پڑھا
اَتَیْت النبی علی نایہ
|
|
فبایعتہ غیر مستنکر
|
ترجمہ: میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باوجود بعد مسافت کے حاضر ہوا اور خوشی سے ان کی بیعت کرلی۔
جناب مالک نے اس قصیدے میں (جس میں یہ شعر مذکور ہے) قادسیہ کی جنگ اور فتح عراق کا بھی ذکر کیا ہے، نیز آپ ان لوگوں میں پہلے نمبر پر تھے، جنھوں نے دریائے
دجلہ کو عبور کرکے مدائن پر حملہ کیا تھا۔ ذیل کے رجزیہ اشعار ان ہی سے منسوب ہیں۔
اُمضو فان البحر نجر مامور
|
|
والاول القاطع منکم ماجور
|
ترجمہ: آگے بڑھو، کہ دریا کو ہمارے حکم کے ماتحت کردیا گیا ہے اور جو شخص اس کو پہلے عبور کرے گا اسے خدا کے یہاں سے اجر ملے گا۔
قَدْ خَابَ کسری وابوہ سابور
|
|
ما تصنون والحدیث ماتور
|
ترجمہ: کسری اور اس کا باپ شاہ پور ناکام ہوچکے ہیں۔ تم کیا کر رہے ہو، حالانکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث (ہلک کسی ولا کسری بعدہ) منقول ہے۔
بعد میں وہ حضرت علی کے ساتھ جنگ صفین میں شریک تھے۔ ان کے صاحبزادے سعد بن مالک اہل عراق کے اشراف میں شمار ہوتے تھے۔ یہ امر ابو عمر کی روایت پر غسانی کا
اضافہ ہے۔