ہمیں ابوموسیٰ نے بتایا، اسے حسن بن احمد نے اسے ابونعیم نے، اسے سلیمان بن احمد نے، اسے محمد بن ہارون بن بکار بن بلال نے اور اسے صفوان بن صالح نے اسے ولید بن مسلم نے اسے سعید بن منصور الجذامی نے اور اُس نے اپنے دادا مالک بن احمر کی زبانی بیان کیا کہ جب انہیں تبوک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا علم ہوا، تو انھوں نے دربارِ رسالت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کرلیا اور درخواست کی کہ انھیں تبلیغ دین کے بارے میں اجازت نامہ عطا فرمایا جائے۔ چنانچہ آپ نے چمڑے کے ایک ٹکڑے پر یہ تحریر لکھ دی:
’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ یہ رقعہ محمد رسول اللہ کی طرف سے مالک بن احمد اور ان مسلمانوں کو جو اس کے تابع فرمان ہیں، بطور امان لکھ کردیا جا رہا ہے کہ جب تک وہ نماز قائم کیے رکھیں گے، زکوٰۃ ادا کریں گے، مسلمانوں کی پیروی کریں گے اور کفار سے قطع تعلق کیے رکھیں گے۔ مالِ غنیمت سے خمس ادا کریں گے۔ اور اسی طرح مقروض مسلمانوں کے ادائے قرض میں بقدرِ استطاعت حصہ ادا کریں گے۔ انھیں خدائے عزوجل اور محمد رسول اللہ کی امان حاصل رہے گی۔‘‘
اور یزید بن عبد رب یا ابن عبداللہ الحمصی نے ولید سے یوں روایت کی کہ مجھ سے سعید بن منصور بن محرز بن مالک بن احمر العوفی نے اپنے دادا سے بیان کیا کہ جب تبوک میں حضورر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا مجھے علم ہوا تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ بعدہٗ میرے دادا نے ساری حدیث بیان کی۔ ابو عمر اور ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔