بن الحسن: بقول جعفر یحییٰ بن یونس نے اس کی تخریج کی ہے، لیکن میرے خیال میں اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی، حسن بن علی ا
لحلوانی نے عمران بن ابان سے اس نے مالک بن حسن بن مالک سے اس نے اپنے والد سے اس نے دادا سے روایت کی، کہ ایک دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر
بیٹھے تو جبریل آئے اور کہا یا رسول اللہ کہیے آمین، آپ نے تعمیل کی، پھر آپ نے دوسرے پائے پر قدم رکھا، تو جبریل نے پہلی بات کو دہرایا اور حضور نے بھی
اپنی بات دہرائی، پھر جبریل نے کہا جس نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے کسی ایک کو پایا (اور ان کی کوئی خدمت نہ کی) اور مرگیا، وہ جہنمی ہے، خدا اسے برباد
کرے، حضور نے آمین کہی، اس طرح جس نے رمضان کے روزے رکھ کر خدا سے مغفرت طلب نہ کی، خدا اسے بھی برباد کرے، حضور نے آمین کہی پھر جبریل نے کہا جس کے سامنے
آپ کا نام لیا گیا، اور اس نے آپ پر درود نہیں پڑھا خدا اس سے بھی سمجھے، حضور نے آمین کہی، ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔