بن اوس بن حرثان بن حارث بن عوف بن ربیعہ بن یربوع بن واثلہ بن وہمان بن نصر بن معاویہ بن بکر بن ہوازن ابوسعید۔ بعض نے ابوسعید نصری لکھا ہے۔ ان کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی، محمد بن اسحاق بن خزیمہ اور احمد بن صالح المصری نے انھیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ انس بن عیاض نے سلمہ بن وردان سے اور اس نے مالک بن اوس سے روایت کی ہے کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ضروری ہوگیا‘‘ لیکن یہ وہم ہے اور صحیح نام انس بن مالک ہے۔ ابن ابی فدیک نے سلمہ سے اس نے انس بن مالک سے روایت کی۔ واقدی لکھتا ہے کہ زمانۂ جاہلیت میں مالک بن اوس شاہ سواروں میں شمار ہوتے تھے۔ سلمہ بن وردان راوی ہے کہ میں نے انس بن مالک بن اوس، سلمہ بن اکوع اور عبدالرحمٰن بن اثیم کی زیارت کی اور یہ سب حضرات صحابی تھے۔ انھوں نے کبھی اپنے بڑھاپے کو نہ چھپایا اور نہ اس سلسلے میں انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث روایت کی۔ رہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت، اس کا تو ہر آدمی کو علم ہے۔ عیاں راچہ بیاں۔
جناب مالک نے عشرہ مبشرہ کے علاوہ حضرت عباس سے بھی روایت کی ہے اور خود ان سے محمد بن جبیر بن مطعم، زہری اور منکدر نے روایت کی ہے۔ فتح بیت المقدس کے موقعہ پر جناب مالک وہاں موجود تھے۔ انہوں نے ۹۲ ہجری میں بہ مقام مدینہ وفات پائی تینوں نے اس کا ذکر کیاہے۔