ایک روایت میں ان کا نام ابن مرہ اور دوسری میں ابن فزارہ ہے، لیکن صحیح ابن مرہ ہے۔ حمید بن عبدالرحمان نے ابن مسعود سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو وہاں مالک بن مرارہ بیٹھے ہوئے تھے اور عطاء بن میسرہ نے مالک بن مرارہ سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ ’’بہشت میں وہ شخص داخل نہ ہوگا، جس کے دل میں رائی کے برابر بھی غرور ہوگا اور اسی طرح وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے برابر بھی ایمان
ہوگا‘‘۔ اس کی تخریج تینوں نے کی ہے۔ ابو عمر لکھتا ہے کہ مالک بن مرارہ کا شمار صحابہ میں نہیں ہوتا۔ عبدالغنی بن سعید کی رائے ہے کہ مالک بن مرارہ کو حضور
اکرم کی صحبت میسر آئی۔ ان کا سلسلہ نسب رہا بن یزید بن حرب بن علہ بن خالد بن مالک بن ادو سے ملتا ہے، جو بنو مذحج کی ایک شاخ تھی۔ ابن الکلبی لکھتے ہیں کہ
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک بن مرارہ کو یمن میں بھیجا تھا اور طانجہ، واہبا اور سہما ان کے بیٹے تھے۔