ابنِ شاہین نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے۔ ابو خیثمہ مالک بن قیس بن ثعلبہ بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم بن عمرو بن عوف بن خزرج۔ سوائے بدر کے تمام غزوت میں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے۔ اور غزوۂ تبوک کے موقع پر جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر کو کوچ فرمایا، تو یہ صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کا ساتھ نہ دے سکے، اور پیچھے رہ گئے اور چند دنوں کے بعد مدینے سے حضور کے تعاقب میں چل دیے اور دس دن کے بعد اسلامی لشکر سے جاکر مل گئے۔
ہمیں عبیداللہ بن احمد نے اپنے استاد یونس سے اس نے ابنِ اسحاق سے یوں روایت کی کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے بیان کیا کہ ابو خیثمہ، بنو سالم کا
بھائی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تبوک کو روانگی کے بعد، گرم دنوں میں اپنے گھر آگیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کی دونوں بیویوں نے اپنے اپنے کمروں کو اس کی
پذیرائی کےلیے سجایا ہوا تھا۔ اور ٹھنڈے پانی کے علاوہ عمدہ عمدہ کھانوں کا بندوبست کر رکھا تھا۔ جب گھر کے دروازے پر پہنچے اور ا پنی بیویوں کو سجے سجائے کمروں
اور کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھا تو کہنے لگے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کی اس تپش اور گرم ہوا کے جھکڑوں میں صحراؤں کی تپتی
ریت میں محو سفر ہوں اور میں یہاں ٹھنڈے پانی، خوشگوار موسم،دل فریب حسین عورتوں کی صحبت سے لطف اندوز ہوں۔ بخدا میں ان کمروں میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گا جب
تک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مہم میں شامل ہوکر تلافی مافات نہ کرلوں، چنانچہ زادِ سفر اُٹھایا اور بہ مقام تبوک جا پہنچے۔ صحابہ نے ایک شتر
سوار کو دور سے دیکھا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے ابو خیثمہ ہو۔ جب انھوں نے حاضر ہوکر سلام عرض
کیا اور تمام واقعہ گوش گزار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحسین فرمائی اور ان کے لیے دعا کی یہ وہی صاحب ہیں جنھوں نے غزوۂ تبوک کے چندے میں ایک صاع
کھجوریں پیش کی تھیں اور منافقین نے مذاق اُڑایا تھا۔ اس پر قرآن کی درج ذیل آیت نازل ہوئی تھی۔ اَلَّذِیْنَ یُلْمِزُوْنَ المُطوعیْنَ مِنَ الْمُومِنِیْنَ فِی
الصَّدَقَاتَ: (جو لوگ ان مسلمانوں پر (جو اپنی خوشی سے جہاد میں شریک ہوئے ہیں) انگشت نمائی کرتے ہیں الخ) ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔