بن ربیعہ بن البدن بن عامر بن عوف بن حارثہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج ابواسید الساعدی: ابن ہشام نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے کہ جناب مالک کے دادا کا نام البدن تھا نہ کہ البدی جیسا کہ ابراہیم بن عقبہ نے اپنے چچا موسیٰ سے بروایت الزہری بیان کیا ہے۔ یہ صحابی انصاری، خزرجی، ساعدی تھے۔ غزوۂ بدر اور احد سمیت تمام غزوات میں شریک رہے۔ محمد بن اسحاق وغیرہ اور میرے چچا نے شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ سے پیشتر یہ بات روایت کی ہے۔
ہمیں ابوجعفر نے اپنے استاد نے یونس بن بکیر سے اس نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے بنو ساعدہ کے بعض اشخاص کے حوالے سے بیان کیا کہ میں نے ابو اسید مالک بن ربیعہ کو کہتے سنا کہ اگر میں بدر کے موقع پر تمہارے ساتھ ہوتا تو میں تمہیں وہ گھاٹی دکھاتا جہاں میں نے بلاشک و شبہ فرشتوں کو دیکھا تھا انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ روایت کی ہے، نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے انس بن مالک اور سہل بن سعد نے یہ روایت بیان کی، اس کے علاوہ بھی ان سے احادیث مروی ہیں۔
الخطیب عبداللہ بن ابی نصر نے اپنے اسناد سے جو ابوداؤد تک پہنچتا ہے بتایا کہ ہم نے شعبہ بن قتادہ سے بروایتِ انس بن مالک سنا کہ ابو اسید الساعدی نے بتایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انصار میں بہترین قبیلہ بنو النجار کا ہے، پھر بنو عہد الاشہل پھر بنو حارث بن خزرج پھر بنو ساعدہ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ انصار کے تمام قبیلے اچھے اور بھلے لوگ ہیں، بقولِ واقدی و خلیفہ ، ابو اسید نے ۳۰ ہجری میں وفات پائی۔ مدائنی کا قول ہے کہ ۶۰ ہجری میں فوت ہوئے، یہی امیر معاویہ کا سالِ وفات ہے، یہی روایت ابن مندہ کی ہے۔ ایک روایت میں ۶۵ ہجری آیا ہے۔ ایک اور روایت میں ۷۵ ہجری مذکور ہے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔