بن ثعلبہ: ابوموسیٰ کا بیان ہے کہ میں نے ابوعبداللہ بن مندہ کی تحریروں کے ایک جزو پر لکھا دیکھا اس میں مقاتل بن سلیمان نے ضحاک سے اور اس نے جابر بن
عبداللہ سے یہ روایت درج تھی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مالک بن ثعلبہ کے ایک امیر کبیر نوجوان تھا۔ ایک دن وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
مجلس کے قریب سے گزرا آپ اس وقت
وَالَّذِیْنَ یَکْنِزون الذہب والفضۃ
والی آیتِ مبارکہ پڑھ رہے تھے ، اس نوجوان کے کان میں یہ الفاظ پڑھے تو وہ بے ہوش ہوکر گر پڑا، جب ہوش میں آیا تو دربار رسالت میں حاضر ہوکر گزارش کی یارسول
اللہ! جو آیت آپ تلاوت فرما رہے تھے آیا وہ ا س آدمی کے بارے میں ہے جس میں سونے چاندی کے خزانے جمع کیے ہوں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں
مالک! بات تو یہی ہے۔‘‘ اس پر اس جوان نے کہا یارسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو نبوت عطا کی، شام کے آنے سے پہلے میں اپنا سار مال و متاع اللہ کی
راہ میں صرف کردوں گا چنانچہ اس نے سارا مال و متاع اللہ کی راہ میں دے دیا ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔