بن عمرو القشیری: انھیں کلابی، القصیلی اور انصاری بھی لکھا گیا ہے۔ اسی طرح نام کے بارے میں بھی کئی روایات ہیں: مالک بن عمرو، عمرو بن مالک، ابی بن مالک اور
مالک بن حارث وغیرہ۔ علی بن زید نے زرارہ بن اوفی سے اس نے مالک بن عمرو القشیری سے روایت بیان کی کہ انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ جس نے کسی
مسلمان غلام یا لونڈی کو آزاد کیا۔ اس نے نار جہنم سے اپنا بچاؤ کرلیا۔ اس کے آزاد کردہ جسم کے بدلے میں اس کے جسم کو آزادی مل جائے گی۔ ان سے صرف اس حدیث کو
علی بن زید نے زرارہ سے اس نے مالک بن عرمو سے (مذکورہ بالا اختلاف کے مطابق) بیان کیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے ایک مسلمان
یتیم بچے کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس حدیث کا ذکر پہلے آچکا ہے۔
امام بخاری نے مالک بن عمرو عقیلی کو مالک بن عمرو القشیری سے مختلف آدمی قرار دیا ہے۔ ابو حاتم کے خیال کے مطابق دونوں ایک ہیں۔ ابو احمد عسکری نے ابو ضحر
عقیلی کے تذکرے میں لکھا ہے کہ اس سے مراد مالک بن عمرو عقیلی ہیں لیکن امام بخاری نے دونوں کو علیحدہ علیحدہ قرار دیا ہے۔ ہم اس پر پھر گفتگو کریں گے۔ تینوں نے
اس کی تخریج کی ہے۔