ہم ان کا نسب پیشتر ازیں ان کے بیٹے مجاعہ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں۔ ان سے ان کے بیٹے مجاعہ نے روایت کی اور ان کے بیٹے مجاعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ یحییٰ بن راشد صاحب السابری نے حارث بن مرہ سے انہوں نے سراج بن مجاعہ بن مرارہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ
وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام غورہ، عوانہ اور جبل کی جاگیر لکھ دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی
وفات کے بعد وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے الحضرمہ کی جاگیران کے نام کردی۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نجران کا علاقہ دے دیا۔
پھر وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ تو انہوں نے بھی جاگیر عطا کی۔ جب عمر بن عبد العزیز خلیفہ ہوئے، تو وہ وہی پرانا فرمان لے کر ان کے پاس گئے، انہوں
نے فرمان کو سر آنکھوں پر رکھا اور پوچھا کیا مجاعلہ کی نسل سے کوئی شخص باقی ہے۔ انہوں نے کہا، ہاں نغم اور شکیر کثیر۔ امیر المومنین ہنس پڑے کہنے لگے، عربی
زبان کا لفظ ہے۔ حاضرین نے معنی دریافت کیے تو امیر المومنین نے بتایا کہ شکیر تمہاری زبان کا لفظ ہے۔ کیا تم نے کبھی فصل نہیں دیکھی۔ جو پھٹ کر نکھر جاتی ہے۔
زیاد بن ایوب نے ابو مرہ حارث بن مرہ کے حلاوہ مجاعہ کے کئی افراد سے یہ روایت سنی کہ مجاعہ حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں
جاگیر عطا کی تھی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔