سیّدنا مروان بن قیس الاسدی رضی اللہ عنہ
ایک روایت میں سلمی آیا ہے۔ امام بخاری نے ان کو صحابہ میں شمار کیا ہے۔ ان کے لیے بیئے خیثم بن مروان نے ان سے روایت کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نعیمان نامی
ایک شخص کے پاس سے گزرے، جو شراب کے نشے میں تھا۔ حضور کے حکم سے اسے دُرّے لگائے گئے، دوبارہ گزرے تو اسے پھر اسی حالت میں پایا۔ اسے پھر دُرّے لگائے گئے۔
تیسری اور چوتھی بار بھی یہی صورتِ حال پیش آئی۔ اس موقعہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، انہوں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! آپ کس بات کا انتظار کر رہے
ہیں۔ یہ شخص چار بار ارتکابِ جرم کر چکا ہے۔ کیوں نہ اس کی گردن ماردی جائے۔ اس پر ایک آدمی بول اٹھا۔ مَیں نے اسے غزوۂ بدر میں دلیری سے لڑتے دیکھا ہے۔ ایک
دوسرے شخص نے کیا کہ مَیں نے غزوۂ بدر میں اس کی قابلِ تحسین کار گزاری دیکھی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیسے! جب یہ شخص بدر میں موجود تھا۔
عمران بن یحییٰ نے اپنے چچا عمران بن قیس الاسدی سے روایت کی کہ ایک شخص حضور کی خدمت میں حاضر ہُوا، کہنے لگا، میرا والد فوت ہوگیا ہے اور اس نے مجھے وصیت کی
ہے کہ میں مکّے جاؤں اور اس کی طرف سے ایک جانور ذبح کروں۔ حالانکہ اُس نے کوئی مال نہیں چھوڑا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ہاں! یہ فرض تو تمہیں
ادا کرنا ہوگا۔ ذرا غور کرو۔ اگر تمہارے باپ پر کسی آدمی کا قرض ہوتا اور تو اپنے مال سے وہ قرض ادا کرتا تو کیا وہ آدمی خوشی خوشی تجھ سے واپس نہ ہوتا۔ اس بنا
پر خدا کو تو راضی کرنا ازحد ضروری ہے۔