غیر منسوب ہیں۔ اسماعیل بن جعفر نے محمد بن عمرو سے انہوں نے ابو سلمہ سے روایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کی رات بھی ایسا ہی ہوا تھا) مقام حجر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا، اے حجر تو خدا کی زمین میں محبوب ترین اور معزز ترین مقام ہے اور اگر مجھے یہاں سے نہ نکالا گیا۔ تو مَیں کبھی نہ نکلوں گا اور آج صرف اس وقت کے لیے مجھے اجازت عطا ہوئی ہے۔ اس کے بعد تا ابد اس زمین سے درخت اکھیڑنا۔ گھوڑوں کو روکنا۔ گری پڑی چیزوں کو سوائے اصل مالک کے اُٹھانا حرام ہے۔ ایک مینا نامی آدمی نے گزارش کی۔ یا رسول اللہ اذخر گھاس کو مستثنیٰ فرما دیجیے، کہ اسے ہم چھتوں پر ڈالتے ہیں اور قبروں میں بھی کام آتا ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ابو الحسن لبنانی مینا کو اسی طرح لکھتے۔ ایک اور روایت کے مطابق اس کے راوی عباس بن عبد المطلب ہیں۔ نیز اس حدیث میں شاہ یا ابو شاہ کا ذکر بھی آیا ہے جو تصحیف معلوم ہوتی ہے۔