بن معدی کرب بن عمرو بن یزید بن معدی کرب بن سیارہ بن عبد اللہ بن وہب بن ربیعہ بن حارث بن معاویہ بن ثور بن عفیر الکندی ابو کریمہ ایک روایت میں ابو یحییٰ ہے۔ ابو عمر نے ان کا نسب بہ طریق مذکور بیان کیا۔ ابن کلبی نے با نداز ذیل لکھا ہے۔ مقدام بن معدی کرب بن عمرو بن یزید بن معدی کرب بن سیار بن عبد اللہ بن وہب بن حارث اکبر بن معاویہ کندی۔ جو وفد کندہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔۔ یہ اس میں شامل تھے۔ ان کا شمار شامیوں میں ہوتا ہے اور وہیں فوت ہوئے تھے۔ ان کی وفات ۸۷ ہجری میں ہوئی جب ان کی عمر ۹۱ برس تھی۔
ان سے سلیم بن عامر الخبائری، خالد بن معدان، شعبی اور ابو عامر ہوزنی وغیرہ نے روایت کی۔
ابو محمد بن ابی القاسم دمشقی نے اجازۃً ام المجبتی علویہ سے اذناً انہوں نے ابراہیم بن منصور سے انہوں نے ابو بکر بن مقری سے انہوں نے ابو یعلی موصلی سے انہوں نے داؤد بن رشید سے انہوں نے اسماعیل بن عیاش سے اور بقول ابو محمد انہوں نے عبد الرحمٰن بن حسن بن ابراہیم سے انہوں نے ابو الفرج بن بشیر بن احمد سے، انہوں نے ابوالحسن محمد بن حسین بن محمد بن حسین سے انہوں نے محمد بن احمد بن عبد الذہلی قاضی سے انہوں نے ابو عمران موسی بن ہارون سے انہوں نے حکم بن موسیٰ اور یحییٰ بن عبد الحمید حمانی سے انہوں نے اسماعیل بن عیاش سے انہوں نے یحییٰ بن سعید سے انہوں نے خالد بن معدان سے، انہوں نے مقدام بن معدی کرب سے انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ باری تعالیٰ کے پاس شہید کے لیے کچھ خصوصی انعامات ہیں۔ پہلا انعام تو مغفرت ہے۔ جو اسے اس کے خون کے بدلے میں دیا جائے گا۔ پھر اسے جنّت میں رہنے کی جگہ عطا ہوگی۔ اس کے بعد اسے ایمان کے زیور سے سجایا جائے گا۔ حورعین سے ان کا نکاح ہوگا۔ عذابِ قبر سے چھٹکارا پائے گا اور قیامت کے خوف سے بچ جائے گا اور اس کے سر پر یاقوت کا پُر وقار تاج رکھا جائے گا، جو دنیا و ما فیہا سے بہتر ہوگا۔ حورانِ بہشتی سے بہتر بیویاں اسے عطا کی جائیں گی۔اور اس کی شفاعت پر اس کے خاندان سے ستّر آدمی بخش دیے جائیں گے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔