سیّدنا مسافع بن عیاض رضی اللہ عنہ
سیّدنا مسافع بن عیاض رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوئی قرشی تیمی: وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے خالہ زاد بھائی تھے۔ ابو عمر کہتے ہیں کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی، لیکن ان کی کوئی حدیث یاد نہیں۔
زبیر اور عدوی کہتے ہیں کہ مسافع اور حسان بن ثابت دونوں شاعر تھے اور لوگوں کی آرا اِن کے بارے میں مختلف تھیں۔ اور وہ انہیں ایک دوسرے پر فضیلت دیتے تھے۔ چنانچہ ہم ذیل میں حسان بن ثابت کے ہجو یہ اشعار نقل کرتے ہیں:
یَا اَلَ تَیْمٍ اَلَا تَنْھَوْن جَا ھِلَکُمْ
|
قَبْلَ القَذَافِ بِصَمّ کَا لَجَلَا مید
|
ترجمہ: اے بنو تیم! کیا تم اپنے جاہل کو، جو گالیاں بکنے سے پہلے، سنگ خارا کی طرح خاموش رہتا ہے روکتے نہیں ہو۔
فَنَنْھُنوہُ فَاِنّیْ غَیْرُ تادِ کَکُمْ
|
اِنُ عَادَ ما اھَتز ماء فِیْ ثرَی عوْدٖ
|
ترجمہ: پس ہم اسے روکیں گے اور مَیں تمہیں اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا۔ جب تک کہ وہ پانی جو زمین سے لکڑی میں داخل ہوتا ہے۔ اسے حرکت دیتا رہے گا۔
لَوْ کُنْتَ مِنْ ھاشِمٍ اَومِنْ بَنی اَسَدٍ
|
اَوْ عَبْدِ شَمْسٍ اَوِاَصْحَاب اللَّویٰ صِید
|
ترجمہ: کاش بنو ہاشم یا بنو اسد یا بنو عبد الشمس یا صاحبِ علم بنو صیداء سے ہوتا
اَوْ بَنِی نَوْفل اَوْ وَلُدِ مُطَّلبُ
|
لِلہِ دَرَّکَ لَمْ تھُمَمُ بِتَھِدِیْدِ
|
ترجمہ: کاش میں بنو نوفل بابنو مطلب سے ہوتا۔ خدا تیرا بھلا کرے تو میری ہجو کی جرأت نہ کرسکتا۔
اَوْ مِنْ بَنِیْ زُھُرَۃِ الْاَبْطَالِ قَدْعِرفُوْا
|
اَو مِن بَنِیُ جُمْحٍ الْخِضْرِ الجَلَاعِیدُ
|
ترجمہ: یا مَیں بنو زہرہ سے ہوتا، جن کے جانباز مشہور ہیں، یا بنی جمح سے ہوتا۔ جو بڑے مرفہ الحال اور سخت کوش ہیں۔
اَوْ فِی الذَّوَابَۃ مِنْ تَیثمٍ اِذَا اَنْتَیَرُا
|
اَوْ مِنْ بَنِی الْحَارِثِ الْبَیْضِ الا مَاَجِیْد
|
ترجمہ: یا میں بنو تیم کے متعلقین سے ہوتا، اور با بنو حارث سے جو روشن چہرہ اور قابل احترام لوگ ہیں۔
لَولَا الرّسُوْلُ وَاِنَّی لَسْتُ عَاِصُیہِ
|
حَتّیٰ یُغْیَبْنِی فِی الرمس مَلْحُوْدِیْ
|
ترجمہ: اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ بھی ہو۔ جب بھی مَیں ان کی نا فرمانی نہیں کروں گا۔ تا آنکہ مجھے قبر میں دفن کردیا جائے۔
وَصَاحِبُ الْغَارِ اَنِّی سَوْفَ اَحْفظُہٗ
|
وَطَلْحَہ بن عَبَیْدُ اللہ ذُوْ الْجُودِ
|
ترجمہ: اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیقِ غار جن کی مَیں حفاظت کروں گا، اور نیز طلحہ بن عبید اللہ جو بڑا کریم النفس ہے۔
ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔