بقولِ ابن مندہ ان کی روایت کردہ حدیث میں اختلاف ہے اور حضور اکرم سے ان کی رفاقت ثابت نہیں اور ہم ان کا نسب ان کے والد کے ذکر میں بیان کر چُکے ہیں محمّد بن
اسماعیل نیشارپوری نے اِن کے والد سے، اس نے عبید بن ہشام سے اُس نے عبید اللہ بن عمرو سے، اس نے یحییٰ بن سعید سے، اس نے محمّد بن ابی حدرد سے روایت کی، کہ وہ
حضور اکرم کی خدمت میں اپنی شادی کے سلسلے میں طلب امداد کے لیے حاضر ہوئے حضور نے دریافت فرمایا کہ تم نے کتنا مہر مقرر کیا ہے انھوں نے کہا دو سو درہم فرمایا
اگر تم اسے بطحان سے اٹھا لاتے جب بھی اس پر اضافہ نہ کرتے، نُوری عبد الوہاب اور ابو ضمرہ نے یحییٰ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ محمّد بن ابراہیم نے ابو حدود
سے روایت کی ہے۔
ہمیں ابو جعفر نے اپنے اسناد سے یونس سے اس نے ابن اسحاق سے روایت ک کہ جعفر بن عبد اللہ بن اسلم نے ابو حدود سے روایت کی کہ میں نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس
کا مہر دو سو درہم مقرّر کیا میں حضور اکرم کی خدمت میں طلب مدد کے لیے حاضر ہوا۔ آپ نے دریافت فرمایا تم نے اس کا مہر کتنا مقرّر کیا ہے؟ مَیں نے عرض کیا دو سو
درہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اسے کسی وادی سے پکڑتے جب بھی اس پر اضافہ نہ کرتے بعدہ ابی حدرد کے غزوۂ غابہ کا ذکر کیا یہی اسناد و درست ہے
اور وہ روایت جو محمّد بن ابی حدود سے مروی ہے غلط ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔