بن عُتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس طبن عبد مناف قریشی ہاشمی: ان کی کنیت ابو القاسم تھی۔ حضور اکرم نے زمانے میں حبشہ مین پیدا ہوئے ان کی والدہ سہلہ بنت سہل بن
عمرو العامریہ تھیں یہ صاحب معاویہ بن ابو سفیان کےماموں کے بیٹے تھے جب ان کے والد ابو حذیفہ قتل ہوگئے۔ تو حضرت عثمان نے محمّد کو اپنی کفالت میں لے لیا جب وہ
جوان ہوئے تو مصر چلے گئے۔
سوئے اتّفاق سے یہ نوجوان حضرت عثمان کا بدترین معاند ثابت ہُوا۔ یہ شخص ان لوگوں میں پیش پیش تھا۔ جو محاصرے کے بعد خلیفہ کے محل میں داخل ہُوئے اور نہیں قتل
کردیا۔ محمّد بھاگ کر خلیل کو چلا گیا، جو لبنان کا ایک پہاڑ ہے۔ وہاں پکڑا گیا اور قتل کردیا گیا۔
حاجی خلیفہ لکھتا ہے کہ محمّد کو حضرت علی نے حاکم مصر مقرر کیا تھا پھر اسے معزول کرکے قیس بن سعد بن عباد کو حکومت دی تھی پھر اسے بھی معزول کردیا گیا لیکن
صحیح امر یہ ہے کہ جب حضرت عثمان قتل ہوئے تو اِن دِنوں محمد مصر میں تھا یہی وہ شخص ہے جس نے مصریوں کو حضرت عثمان کے خلاف اتنا اُکسایا کہ وہ لوگ خلیفہ کے
خلاف مدینے کی طرف چل پڑے۔
جن دنوں یہ لوگ مدینے پر چڑھ دوڑے، ان دنوں حاکم مصر از جانب حضرت عثمان عبد اللہ بن سعد تھا۔ وہ بھی وہاں سے چلاگیا اور اپنی جگہ ایک خلیفہ مقرر کرتا گیا۔ اس
پر محمّد نے والی مصر پر جسے عبد اللہ اپنا جانشین بناگیا تھا۔ حملہ کرکے اسے نکال دیا۔ اور خود حاکم بن بیٹھا جب حضرت عثمان شہید ہوگئے تو حضرت علی نے قیس بن
سعد کو حاکمِ مصر مقرّر کیا اور محمد کو معزول کردیا۔
جب امیر معاویہ خلیفہ بنے تو محمّد کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جہاں سے وہ بھاگ نکلا، لیکن امیر معاویہ کے آزاد کردہ غلام رشدین نے پکڑ کر قتل کردیا اور یوں
ابو حذیفہ اور عتبہ کے بیٹے ولید کی اولاد کے بغیر، باقی لوگ ختم ہوگئے ولید کے خاندان کے کُچھ لوگ شام میں موجود ہیں۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔