بن ربیعہ بن سعد بن سواءۃ بن جشم بن سعد: ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے عبد الملک بن ابی سویۃ المنقری نے اپنے والد کے داد خلیفہ سے(اور خلیفہ مسلم تھا)
روایت کی ہے کہ مَیں نے محمد بن عدی بن ربیعہ سے پوچھا کہ تیرے باپ نے تیرا نام محمد کیسے رکھا۔ اس پردہ ہنسا اور کہنے لگا کہ مجھے میرے باپ عدی بن ربیعہ نے
بتایا کہ وہ اور سفیان بن مجاشع، یزید بن ربیعہ بن کابنہ اور اسامہ بن مالک بن عنبر، ابن جفنہ سے ملنے کو روانہ ہوئے جب ہم اس کے گھر کے قریب پہنچے، تو دم لینے
کو ایک تالاب کے کنارے درختوں کے نیچے ٹھہر گئے وہاں ایک راہب آنکلا۔ کہنے لگا کہ تمہاری زبان اس علاقے کے لوگوں کی زبان سے مختلف ہیے۔ ہم نے کہا، تمہارا اندازہ
ٹھیک ہے۔ ہمارا تعلق بنو مصر سے ہے۔ پوچھا، کس قبیلے سے؟ ہم نے کہا خندق سے۔ اس[۱] نے کہا، جلد ہی تم میں ایک نبی کی بعثت ہونے والی ہےت تم اس میں شامل ہونے سے
تساہل نہ کرنا اسی میں تمہاری بھلائی ہے ہم نے پوچھا، ان کا نام کیا ہوگا۔ اس نے کہا: محمد اس کے بعد ہم ابن جفنہ کے پاس گئے اور بعد از فراغت اپنے گھروں کو چل
دیے اس کے بعد اللہ نے ہمیں اولادِ نرینہ سے سرفراز فرمایا اور ہم سن نے اپنے بیٹوں کا نام محمد رکھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔
[۱۔ حدیث مخدوش ہے۔ راہب غیب دان نہیں ہوسکتا۔ (مترجم)]
میری رائے ہے کہ اس شخص کو بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی کیونکہ اس کا زمانہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ہے۔ ہم اس بات کا ذکر
محمد بن سفیان اور محمد بن احیحہ کے ترجمے میں کرآٹے ہیں۔