ان کا ذکر صرف ایک حدیث میں ہے جسے عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے اس نے اسلم ابو عمران سے اُس نے ہبیب بن مغفل سے روایت کی کہ اس نے محمد بن علیہ کو
دیکھا، کہ وہ اپنے ازار کا پلو زمین پر گھسیٹتے جا رہے تھے۔ انھیں ہبیب نے بھی دیکھا اور کہا۔ کہ تم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سُنا کہ جو شخص
اپنی ازار کا پلو زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔ وہ گویا نارِ جہنم میں یہ عمل کر رہا ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔
ابو نعیم لکھتا ہے کہ ابنِ مندہ کے اس قول سے کہ ہبیب نے محمد بن علیہ کو حضور کا انتباہ یاد کرایا، ثابت ہوتا ہے کہ جناب محم بن علیہ کو حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور ابو بکر بن عبد اللہ بن وہب نے اس نے عمرو بن حارث سے اس نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے اسلم ابو عمران سے اس نے ہبیب بن
مغفل سے سُنا کہ اس نے محمد القرشی کو اپنی ازار زمین پر گھسیٹتے دیکھا اس نے کہا کیا تونے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے نہیں سُنا کہ جو شخص ازار کو
اس طرح سے زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتا ہے گویا وہ یہ عمل جہنّم میں سرانجام دے رہا ہے۔
ابن لہیعہ نے اس روایت کو یزید بن ابی حبیب سے نقل کیا ہے اور محمد بن علیہ کا نام نہیں لیا وہ لکھتا ہے کہ بعض لوگوں نے جناب محمد کو اس لیے صحابہ میں شمار کیا
ہے وہ ہبیب کی محفل میں موجود تھے، لیکن صحابہ کی مجلس میں حاضری یا ان سے گفتگو کو صحابی بننے کے لیے کافی سمجھا جائے تو اس کا دائرہ بہت وسیع ہوجائے گا لیکن
متقدمین میں سے کسی شخص نے محمد بن علیہ کو صحابہ میں شمار نہیں کیا۔
ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابو نعیم نے ابن مندہ پر اعتراضات کی بوچھاڑ کرنے میں مبالغہ کیا ہے اور اسے جہالت سے تعبیر کیا ہے کہ ابن مندہ نے صمابہ کی محفل میں
حاضری اور ان سے بات چیت کو صحابی بننے کے لیے کافی سمجھا ہے کیونکہ اگر اس دلیل کو درست قرار دیا جائے تو تمام تابعی صحابی بن جائیں گے، لیکن ابن مندہ یا کسی
اور نے یہ دعویٰ نہیں کیا بلکہ ابن مندہ نے تو اس حدیث میں یہ الفاظ استعمال کیے ہیں: ’’ہبیب نے محمد القرشی کو اس حالت میں دیکھ کر کہا کیا تم نے حضور اکرم کا
ارشاد نہیں سُنا۔‘‘ اس پر ابن مندہ کہتا ہے ان الفاظ سے معلوم ہوتا ہے محمد القرشی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور آپ کی گفتگو سُنی ایک اور
روایت میں گفتگو سننے کا ذکر نہیں ہے، لیکن اس سے ابنِ مندہ کو ہم الزام نہیں دے سکتے۔ کیونکہ ابن مندہ اور خود ابو نعیم کے علاوہ اور بھی کئی لوگ ہمیشہ اس طرح
کرتے آئے ہیں نیز ابن ماکولا نے انھیں(محمد القرشی کو) صحابہ میں شمار کیا ہے اور لکھا ہے کہ انھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور ان کا
تعلق مصر سے تھا اور ان کی حدیث ہبیب بن مغفل اور مسلمہ بن مخلد کی حدیث میں مذکور ہے اس سے ابن مندہ کے قول کی تائید ہوتی ہے۔