بنو حارث بن خزرج کے بھائی تھے اُنھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور اُن کے والد کو حضور کی صحبت میّسر آئی۔ محمد بن اسحاق نے عبد اللہ بن ابی
بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے اسنے محمد بن اسلم بن بجرۃ الانصاری سے، جو بنو حارث بن خزرج کا بھائی تھا اور کافی بوڑھا ہو چُکا تھا۔ روایت کی کہ وہ جب بھی شہر
میں آتا اور بازار میں خرید و فروخت کرچکتا اور واپس گھر کو لوٹتا اور چادر اُتار کر رکھتا تو اسے یاد آجاتا کہ اس نے مسجد نبوی میں دو رکعت نماز ادا نہیں کی،
تو اسے اس فرو گزاشت پر افسوس ہوتا ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جو شخص اس شہر(مدینے) میں وارد ہو، اسے چاہیے کہ میری مسجد میں دو رکعت ادا
کرے چنانچہ وہ پھر گھر سے لوٹ کر مدینۃ النبی میں آتا دو رکعت نماز ادا کرتا اور واپس چلا جاتا۔ ابن مندہ اور ابع نعیم نے مختصراً اسی طرح بیان کیا ہے ابو عمر
کا قول ہے کہ محمّد بن اسلم کی حدیث مرسل ہے اس نے نہ تو حدیث نقل کی اور نہ نسب ہی بیان کیا اس لیے پتہ نہیں چلتا کہ یہ وہی آدمی ہے یا کوئی اور۔