ابو حفص بن شاہین نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے۔ سلام بن ابی الصہباء نے ثابت سے روایت کی، ایک سال میں حج کو گیا، اور ایک ایسے حلقے میں جا پہنچا۔ جس میں دو
ایسے آدمی بیٹھے تھے، جو حضور اکرم کی صحبت میں بیٹھ چکے تھے، وہ دونوں بھائی تھے۔ ان میں ایک کا نام محمد تھا اور وہ دونوں ’’وسواس‘‘ پر تبادلۂ خیال کر رہے تھے
وہ کہنے لگے۔ اتنے میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، حضور نے دریافت فرمایا۔ کس بات پر بحث کر رہے ہو۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم! ہم وسواس کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔ بخدا اگر ہم سے ایک، آسمان سے زمین پر گِر پڑے، تو ہمیں یہ اس سے کہیں بہتر معلوم ہوتا ہے، کہ ہم اپنے توہمات کا
ذکر ہی کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا۔ کیا تمہیں ایسی صورتحال پیش آئی ہے۔ انہوں نے کہا۔ ہاں یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا۔ یہ خالص ایمان ہے۔ اس پر
جناب ثابت نے تمنا کی۔ کاش اللہ تعالیٰ ہمیں اس محض سے بچائے رکھے۔ اس پر ان دونوں بھائیوں نے مجھے یہ کہہ کر جھڑکا، کہ ہم تمہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم
کی حدیث سنا رہے ہیں اور تم کہتے ہو کہ اللہ تمہیں اس سے بچائے ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔