علی بن سعید العسکری نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے ابن اسحاق نے محمّد بن یحییٰ بن حبان سے، اس نے اعراج سے، اس نے حمید بن عبد الرحمٰن الغفاری سے روایت کی کہ
میں ایک سفر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا میں نے دل میں خیال کیا کہ میں حضور اکرم کی نماز بہ نظر غائر ملاحظہ کروں گا۔ چنانچہ آپ نے ہمیں عشاء
کی نماز پڑھائی حضور نے اونٹنی کا پالان زمین پر بچھایا اپنی بعض چھوٹی موٹی اشیاء اختیار سے باندھیں پھر رات کے چند گھنٹوں کے لیے سوگئے تھوڑی دیر بعد آپ جاگ
اُٹھے انگڑائی لی اور آسمان کو دیکھ کر آلِ عمران کی(ان فی خلق السمٰوات) پانچ آیات تلاوت فرمائیں پھر مسواک لے کر دانت صاف کیے، وضو کیا اور چار رکعت نماز ادا
کی۔ اس طریقے سے کہ رکوع سجود اور قیام کم و بیش برابر تھے۔ پھر بیٹھ گئے اور آسمان کو دیکھ کر پھر مذکورہ بالا آیات تین مرتبہ تلاوت فرمائیں پھر رکوع کیا اور
وتر کی نماز ادا کی پھر آپ نے نماز ختم کردی پھر فرمایا اللہ تعالیٰ بادل کو اٹھاتا ہے پھر وہ اچھی طرح بولتا ہے اور اچھی طرح سنتا ہے۔
اس کی روایت یحییٰ الحمانی نے محمّد بن خالد سے اور ہیشم بن حمید نے ابراہیم بن سعد سے اس نے اپنے والد سے بیان کی۔ اس نے بیان کیا کہ ہم حمید بن عبد الرحمٰن کے
پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ مسجد نبوی میں بنو غفاری کے ایک بزرگ سردار سے ہمیں شرف ملاقات حاصل ہوا اس نے ہمیں حدیث سُنائی ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔