بن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن حزافہ بن جمح القرشی الجمعی: یہ صاحب حبشہ میں پیدا ہُوئے انکی والدہ کا نام اَمّ جمیل بن فاطمہ بنت مجلل یا جویریہ تھا۔ ایک
اور روایت کے مطابق اسماء بنتِ مجلل بن عبد اللہ بن ابی قیس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوئی قرشیہ عامریہ نام تھا بیوی نے اپنے شوہر حاطب کے
ساتھ حبشہ کو ہجرت کی اور وہاں محمّد اور حارث اس کے دو لڑکے پیدا ہوئے۔ محمّد کی کنیت ابو القاسم یا ابو ابراہیم تھی اور یہ پہلے آدمی ہیں جب کا نام بعد از
بعثت محمّد رکھا گیا ایک روایت میں ہے کہ جب اس کے باپ نے حبشہ کو ہجرت کی تو محمّد چھوٹے سے لڑکے تھے۔
ہمیں ابو یاسر نے یہ سند خود عبد اللہ سے، اس نے اپنے والد سے، اُس نے ابراہیم بن ابو العباس اور یونس بن محمّد سے سُنا، انھیں عبد الرحمان بن عثمان بن ابراہیم
بن محمّد بن حاطب نے اپنی ماں کی زبانی بیان کیا کہ مَیں تجھے لیے حبشہ سے چلی اور مدینہ سے ایک آدھ دن کی مسافت کے فاصلے پر پڑاؤ کیا مَیں نے تیرے لیے کھانے کو
کچھ پکانا چاہا لیکن لکڑیاں ختم ہوگئیں اور میں ان کی تلاش میں نکل کھڑی ہوئی۔ جب ہانڈی پک چُکی اور مَیں نے اُٹھائی تو تمھارے بازو پر گِر پڑی مدینے پہنچی تو
تجھے رسولِ اکرم کے پاس لے گئی۔ مَیں نے کہا! یا رسول اللہ! یہ محمّد بن حاطب ہے اور یہ پہلا بچّہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم نام ہے حضور نے تمھارے منہ
میں آبِ دہن ڈالا اور سر پر ہاتھ پھیرا۔ پھر تمھارے لیے دُعا فرمائی، پھر حضور نے اپنا لعابِ دہن تمھارے ہاتھوں پر لگایا۔ حسبِ ذیل دُعا فرمائی: اِذْ ھَبْ
الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اشُفِ، اَنْتَ الشَّافِیْ، لَا شِفَاءَ اِلّا شِفاوک، شِفَاءٌ لا یُغَادِ رُسَتھماً: اے انسانوں کے خدا بیماری کو دُور فرما، تو شفا
بخش کہ تو ہی شفا بخشنے والا ہے۔ تیری شفا کے بغیر کوئی شفا نہیں ایسی شفا جو بیماری کو نہیں چھوڑتی۔ میں ابھی حضور کے پاس ہی بیٹھی ہوئی تھی کہ تیرا ہاتھ بالکل
تندرُست ہوگیا۔
مصعب کہتے ہیں کہ محمّد بن حاطب کو اسماء بنت عمیس نے اپنے بیٹے عبد اللہ کے ساتھ دودھ پلایا تھا۔ چنانچہ وہ دونوں اس تعلّق کی وجہ سے عمر بھر ساتھ ساتھ رہے ان
سے ابو بلخ، سماک بن حرب اور ابو عون الثقفی نے روایت کی ہے۔
ہمیں ابراہیم بن محمّد وغیرہ نے محمد بن عیسیٰ سے انھوں نے احمد بن منیع سے، انھوں نے ہشیم سے، انھوں نے ابو بلخ سے انھوں نے محمّد بن حاطب سے بیان کیا حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ دف کی آواز، حلال اور حرام میں مابہ الامتیاز ہے۔
ہشام بن کلبی نے بتایا کہ محمّد بن حاطب حضرت علی کے ساتھ جمل، صفین اور نہروں کی جنگوں میں موجود رہے۔ ان کی وفات بقولِ ابو عمر عبد الملک بن مروان کے عہدِ
حکومت میں مکّے میں ۷۴ھ میں واقع ہوئی۔ ایک روایت میں کوفے کا ذکر ہے۔ ابو نعیم کہتا ہے کہ انھوں نے کوفے میں ۸۶ھ میں وفات پائی ایک روایت کی رو سے ۷۴ھ میں مکّے
میں وفات پائی تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔