بن مالک الانصاری: ہم ان کا نسب اِن کے والد کے ترجمے میں اس حدیث کے سلسلے میں جو ابو امامہ ثعلبہ بن ثعلبہ سے مروی ہے، لکھ آئے ہیں۔
عکرمہ بن عمّار نے طارق بن قاسم بن عبد الرحمان سے، اُنھوں نے عبد اللہ بن کعب بن مالک سے انھوں نے ابو امامہ سے رویت کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جس شخص نے دوسرے کا مال اپنے قبضہ میں لینے کے لیے جھوٹی قسم کھائی اور اس میں سے کوئی چیز اپنے دائیں ہاتھ سے اٹھالی، تو جنّت اس آدمی سے بیزار ہوگئی اور جہنم
کی آگ اس کے لیے ضروری ہوگئی۔ اس پر تیرے بھائی محمد بن کعب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ معمولی چیز ہو جب بھی؟ پس آپ نے پیلو کے درخت
کی چھوٹی سی ٹہنی(جو حضور نے دو انگلیوں میں پکڑی ہوئی تھی) کو پھیرا اور فرمایا۔ ہاِں خواہ وہ اتنی سی لکڑی ہی کیوں نہ ہو۔
اور نضر بن محمد جرشی نے عکرمہ سے روایت کی ہے اور محمد کے قول کا اس نے ذکر نہیں کیا اور معبد بن کعب بن مالک نے اپنے بھائی عبد اللہ بن کعب سے اُنھوں نے ابو
امامہ بن ثعلبہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے پوچھا۔ ’’یا رسول اللہ! خواہ معمولی چیز ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے ابو نعیم لکھتے
ہیں کہ اس حدیث میں محمد کا ذکر فاش غلطی ہے۔ نضر الجرشی نے یہ حدیث نقلی کی ہے مگر محمد کا نام نہیں لیا اور معبد نے اپنے بھائی عبد اللہ سے اس نے ابو امامہ سے
روایت کی اور محمد کا ذکر نہیں کیا اور روایت صحیح ہیے جس میں محمد بن کعب کا ذکر بایں انداز ہے کہ انھوں نے اپنے بھائی عبد اللہ بن کعب سے اور انھوں نے ابو
امامہ سے روایت کی اسی طرح ولید بن کثیر نے محمد بن کعب سے اور انھوں نے اپنے بھائی سے روایت کی جیسا ہم بیان کر آئے ہیں۔ واللہ اعلم۔