ابو موسیٰ اشعری کے بھائی تھے ہم ان کا نسب ابو موسیٰ کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں طلحہ بن یحییٰ نے ابی بردہ سے اس نے ابن موسیٰ سے اس نے اپنے والد سے روایت
کی کہ میں اور تیرا بھائی بذریعہ سمندر(یمن سے) مکّے پہنچے اور میرے ساتھ ابو بردہ بن قیس، ابو عامر بن قیس، ابور ہم بن قیس اور محمد بن قیس کے علاوہ پچاس آدمی
قبیلہ اشعری کے اور چھ افراد قبیلہ عک کے تھے۔ چنانچہ ہم پھر سمندر کے راستے سے مدینے پہنچے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا، لوگوں نے ایک ہجرت کی ہے اور
تم نے دو ہجرتیں کی ہیں۔
ابن ابی بردہ نے اپنے بزرگوں سے اسی طرح روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم روانہ ہوئے اور میرے ساتھ میرے بھائی تھے۔ انھوں نے محمد بن قیس کا ذکر نہیں کیا ابو مندہ
اور ابو نعیم کی تخریج یہی ہے لیکن ابو نعیم کہتا ہے کہ یہ فاش غلطی ہے۔
ابو کرین نے ابو اسامہ سے اُس نے یزید سے اُس نے ابو بردہ سے اُس نے ابو موسیٰ سے روایت کی، کہ ہم یمن سے روانہ ہوئے اور ہم تین بھائیوں کے علاوہ ہمارے اپنے
قبیلے کے پچاس سے کُچھ زیادہ افراد ساتھ تھے ہمارا جہاز ہمیں حبشہ میں لے آیا، جہاں نجاشی حکمران تھا اور جعفر طیّار اور ان کے ساتھی وہیں ٹھہرے ہوئے تھا۔ وہاں
سے ہم سب جہاز میں سوار ہوکر خیبر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے یہ وہ زمانہ تھا کہ خیبر فتح ہوچُکا تھا جب مالِ غنیمت کی تقسیم ہوئی
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معرکہ سے غیر حاضر ہونے والوں میں سے، کسی اور کو، سوائے جعفر طیار اور ان کے رفیقانِ سفر کے کُچھ عطا نہیں فرمایا نیز ارشاد کیا
کہ تم نے لوگوں کی ایک ہجرت کے مقابلے میں دو ہجرتیں کی ہیں ایک ہجرت نجاشی تک اور دوسری وہاں سے مجھ تک۔
روایت ماقبل میں فاش غلطی یہ ہے یہ حضرات حبشہ سے مکّے گئے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری غزوہ خیبر ہی کے دن پہنچے تھے۔