کہتے ہیں ان کا نام بفودان تھا۔ حضور نے ان کا نام محمد رکھا۔ ایک روایت کے مطابق ان کا نام یفودان تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام محمد رکھ
دیا۔ ابو اسحاق بن یاسین نے ان کا تذکرہ (اپنی کتاب تاریخ الہرات میں) ان صحابہ کے ساتھ کیا ہے۔ جو کسی نہ کسی طرح ہرات آگئے تھے۔
ابو اسحاق ابراہیم بن علی بالویہ الزنجانی بہراہ سے انہوں نے محمد بن مردان شاہ زنجانی سے (جسے وہ قابلِ اعتماد خیال کرتے ہیں اور اس باب میں ان سے ۱۶۹ آدمی
متفق ہیں) انہوں نے احمد بن عبدۃ الجرجانی سے، انہوں نے بفودان بن یغدیذویہ الہروی سے روایت کی کہ میں نے شرک کی حالت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
جنگ کی۔ پھر میں اسلام لے آیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام محمد رکھا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب دعائیں کم ہوجاتی ہیں تو آسمانی بلاؤں کا نزول شروع ہوجاتا ہے۔ جب بادشاہ ظالم ہو تو بارش رک جاتی ہے۔ جب باہمی
خیانت کی گرم بازاری ہو تو حکومت کفّار کو مل جاتی ہے۔ جب زکوٰۃ ادا نہ کی جائے تو مویشی مرنا شروع ہوجاتے ہیں اور جب زنا کا دور دورہ ہو تو بھونچال آنے لگ جاتے
ہیں اور جب جھوٹی شہادتوں کا زور شور ہو۔ تو طاعون پھیل جاتا ہے۔
نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ علم مومن کا دوست ہے۔ عقل اس کی راہ نما ہے۔ عمل اس کا مدد گار اور تواضع اس کے لشکر کی کماندار ہے۔ ابو موسیٰ نے
اس کی تخریج کی ہے۔