حسن بن سفیان نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے؟ ہمیں ابو موسیٰ نے کتابۃً بتایا کہ اسے حسن بن احمد نے، اسے احمد بن عبد اللہ نے اسے ابو علی محمد بن احمد بن حسین
نے اسے عبد اللہ بن حنبل نے اسے اس کے باپ نے اسے محمد بن جعفر نے اسے شعبہ نے، اس نے ابو عمران الجونی سے اس نے محمّد بن زہیر بن ابی جبل سے روایت کی کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص رات کو چھت پر ننگا سوئے مجھ پر اس کی کوئی ذمّہ داری نہیں اسی طرح جو شخص طوفانی سمندر میں سفر کرے، میں اس کے
بارے میں بھی کوئی ذمّہ داری نہیں لوں گا۔
ابو نعیم لکھتا ہے کہ میرے خیال کے مطابق اُنھیں حضور اکرم کی صحبت میسّر نہیں ہوئی اور ابو عمران الجونی کو کئی صحابہ سے ملاقات کا موقع ملا انھیں خضارمہ گروہ
میں شامل کیا جاتا ہے۔ ابن مندہ کہتا ہے کہ محمد بن زہییر مرسل ہے۔ یعنی انھیں حضور اکرم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی ان سے وہیب بن ورد نے روایت کی اور شعبہ نے ابو
عمران الجونی سے انھوں نے محمد بن زبیر بن ابی زہیر سے مرسلاً روایت کی۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔