بن خالد الجہنی: ان کی کنیت ابو روعہ تھی، واقدی نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ قدیم الاسلام ہیں۔ اور ان چار آدمیوں میں شامل ہیں۔ جنہوں نے اپنے قبیلے کےعلم فتح مکہ کے دن اٹھائے ہوئے تھے۔ ان کی وفات ۷۲ ہجری میں ہوئی۔ جب ان کی عمر ۸۰ برس سے کچھ زیادہ تھی تو انہوں نے سکونت صحرا میں رکھی ہوئی تھی۔
ابو احمد حاکم کنیتوں کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ معبد بن خالد کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور ان کی وفات ۸۰ برس کی عمر میں ۷۳ ہجری میں ہوئی۔ ابن ابی حاتم نے ان کی کنیت، عمر اور وفات کے بارے میں مذکورہ بالا روایت کی تائید کی ہے۔ نیز ان کا کہنا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے مطابق یہ صاحب وہ معبد بن خالد نہیں ہیں۔ جنہوں نے اول از ہمہ بصرے میں دربارۂ قدر گفتگو کی تھی۔ نیز ابن ابی حاتم کہتے ہیں کہ مجھے علم نہیں کہ معبد الجہنی کس کا بیٹا ہے۔ کیونکہ وہ خالد کے بیتے نہیں ہیں۔ بعض اور لوگوں کا خیال ہے کہ یہ وہی ہیں۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔