بن کثیف بن حمل بن خالد بن عمرو بن معاویہ۔ وہ صباب بن کلاب تھے۔ اور ان کا نسب تھا: زبیر بن بکارو کلاب اور وہ ابنِ ربیعہ بن عامر بن صعصعہ ضبا بی کلابی کے بیٹے ہیں۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم کہتے ہیں۔ کہ وہ ضحاک بن سفیان کلابی کے آزاد کردہ غلام تھے۔ وہ بیس برس کے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ وہ صاحب ہیں۔ جنہوں نے عامر بن طفیل کا واقعہ بیان کیا جسے طاعون کی گلٹی نکلی تھی اور جو اونٹ کے پارہ گوشت کی طرح تھی اور عامر کی موت بیت سلولیہ میں ہوئی تھی۔
انہوں نے حضور اکرم کی بیعت کی اور اپنے اونٹوں کی زکات کے سلسلے میں ایک دو سالہ بچہ شُتر حضور کی خدمت میں پیش کیا تھا۔ آپ کی وفات کے بعد وہ بارہ سال حضرت ابوہریرہ کی رفاقت میں رہے اور سو برس زندگی پائی۔ چونکہ بڑے فصیح البیان تھے۔ اس لیے ذواللسانین ان کا لقب پڑگیا تھا۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو موسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے۔ اور یحییٰ بن مندہ نے ان کے دادا پر استدراک کیا ہے کیونکہ ان کے دادا نے ان کا ذکر کیا ہے۔