: ۔ وہی بات کہی تھی۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعد از فتح مکہ آنے والوں سے فرمایا کرتے تھے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔
: ۔ ابو عثمان نہدی نے مجاشع سے روایت کی کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بعد از فتح مکہ اپنے بھائی معبد کے ساتھ حاضر ہوئے۔ مَیں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ میں اپنے بڑے بھائی معبد کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کرانے لایا ہوں فرمایا۔ ہجرت تو فتح مکہ کے بعد ختم ہوچکی ہے۔ میں نے عرض کیا۔ کس امر پر آپ سے بیعت ہوسکتی ہے۔ فرمایا، ایمان، اسلام اور جہاد پر۔ میں نے معبد سے اس کا ذکر کیا وہ مجاشع سے عمر میں بڑے تھے۔ کہنے لگے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح فرمایا ہے۔
مجاشع سے ایک اور بات مروی ہے کہ وہ اپنے بھائی مجالد کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے بھائی ابی معبد کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مجالد کی کنیت ابو معبد تھی، لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مجاشع اپنے دوونوں بھائیوں کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تھے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وہی بات کہی تھی۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعد از فتح مکہ آنے والوں سے فرمایا کرتے تھے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔
ان کے بھائیوں کے نام مجالد اور مجاشع تھے۔ معبد کی حدیث، مجالد کی حدیث کی طرح ہے۔ امام بخاری ان کی صحبت کے قائل ہیں۔ ابو عثما ابو عثمان نہدی نے مجاشع سے روایت کی کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بعد از فتح مکہ اپنے بھائی معبد کے ساتھ حاضر ہوئے۔ مَیں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ میں اپنے بڑے بھائی معبد کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کرانے لایا ہوں فرمایا۔ ہجرت تو فتح مکہ کے بعد ختم ہوچکی ہے۔ میں نے عرض کیا۔ کس امر پر آپ سے بیعت ہوسکتی ہے۔ فرمایا، ایمان، اسلام اور جہاد پر۔ میں نے معبد سے اس کا ذکر کیا وہ مجاشع سے عمر میں بڑے تھے۔ کہنے لگے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح فرمایا ہے۔
مجاشع سے ایک اور بات مروی ہے کہ وہ اپنے بھائی مجالد کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے بھائی ابی معبد کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مجالد کی کنیت ابو معبد تھی، لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مجاشع اپنے دوونوں بھائیوں کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تھے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے