الجذامی: طبرانی نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے۔
ابو موسیٰ نے اذناً ابو غالب سے انہوں نے ابو بکر سے انہوں نے سلیمان بن احمد سے انہوں نے محمد بن ینرداد الثوری سے، انہوں نے حسن بن حماد البجلی سجادہ سے، انہوں نے یحییٰ بن سعید اموی سے، انہوں نے محمد بن اسحاق سے اُنہوں نے حمید بن رومان سے انہوں نے بعجہ بن زید سے انہوں نے عمیر بن معبد الجذامی سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت بیان کی۔ کہ رفاعہ بن زید الجذامی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک وفد کے ساتھ حاضر ہوئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک فرمان لکھ کر دیا۔ بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم محمد رسول اللہ سے رفاعہ بن زید کو یہ فرمان دے کر اسے اپنی قوم کی طرف اور نیز ان لوگوں کی طرف جوان میں شامل ہیں۔ یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ انہیں خدا اور رسول کی طرف بلائیں۔ جو ایمان لے آیا وہ خدائی گروہ میں شامل ہو گیا اور جس نے انکار کیا، اسے صرف دو ماہ کی مہلت دی جاتی ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔