بن سنان بن مظہر بن عرکی بن فتیان بن سبیع بن بکر بن اشجع بن ریث بن غطفان الاشجعی: ان کی کنیت ابو عبد الرحمان ہے۔ بعض روایات میں ابو زید ابو سمنان اور ابو محمد بھی آئی ہے۔ فتح مکہ میں موجود تھے۔ مدینہ آ گئے اور پھر یہیں رہ گئے۔ فاضل اور متقی آدمی تھے۔ انہوں ہی نے بروع بنت واشق کی حدیث بیان کی۔
اسماعیل اور ابراہیم وغیرہ نے باسناد ہما محمد بن عیسی سے انہوں نے محمود بن غیلان سے انہوں نے زید بن حباب سے انہوں نے سفیان سے انہوں نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے انہوں نے علقمہ سے انہوں نے ابن مسعود سے روایت کی، کہ ایک آدمی نے ان سے دریافت کیا کہ ایک ایسے آدمی سے کتنا مہر وصول کیا جائے گا جس نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کا مہر بھی مقرر نہ کیا۔ اور اس سے زنا شوئی تعلقات بھی قائم نہ کیے اور وہ مرگیا۔ ابن مسعود نے فتوی دیا کہ اس پر مہر مثل کی ادائیگی فرض ہوگی۔جس میں کوئی کمی بیشی نہ ہوگی اور اسے میراث میں بھی حصّہ ملے گا۔ اس پر معقل بن سمنان اشجعی اٹھے اور کہنے لگے کہ ہمارے قبیلے کی ایک عورت بروع بنت واشق کا معاملہ بالکل ایسا ہی تھا جس کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا۔ جیسا کہ آپ نے دیا ہے۔ اس سے ابن مسعود خوش ہوئے۔
جناب معقل ان لوگوں میں سے تھے، جنہوں نے یزید بن معاویہ کی خلافت سے انکار کردیا تھ۔ چنانچہ مسلم بن عقبہ نے انہیں قتل کردیا تھا۔ جب ایام حرہ میں اہلِ مدینہ مغلوب ہوگئے تھے۔ مقتولین میں عباس بن ربیعہ بن حارث، ابو بکر بن عبد اللہ بن زید بن عاصم وغیرہ شامل تھے اور جناب معقل مہاجرین کے سردار تھے۔
اَلَا تِلْکُمْ الَا نُصَارُ تُبْکی سَرَاتِھَا
|
|
وَاشْجَعُ تبکی معَقَل بِنْ سُنانٖ
|
ترجمہ: اے انصار! کیا تم اپنے سرداروں کو رو رہے ہو، حالانکہ ان میں سب سے بہادر آدمی جس پر ہمیں رونا چاہیے۔ معقل بن سنان ہے۔
جناب معقل سے اہلِ کوفہ میں سے علقمہ، مسروق اور شعبی نے روایت کی ہے۔ ان کے علاوہ وہ حسن بصری اور اہل مدینہ کے ایک گروہ نے بھی ان سے روایت کی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔