بن یسار بن عبد اللہ بن معبر بن حراق بن لائی بن کعب بن عبد بن ثور بن ہدمہ بن لاطم بن عثمان بن عمرو بن او بن طابخہ بن الیاس بن مضرا المزنی: ان کی کنیّت ابو عبد اللہ، ابو یسار یا ابو علی تھی۔ عثمان اور اوس کو جو عمرو کے بیٹے تھے۔ مزینہ اس لیے کہتے تھے کہ وہ اپنی ماں مزینہ سے منسوب تھے، جو کعب بن و برہ کی بیٹی تھی معقل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے۔ اور بیعت رضوان میں موجود تھے اور انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر پر بیعت کی تھی کہ ہم میدانِ جنگ سے نہ بھاگیں گے۔ بصرہ میں مقیم ہوگئے تھے اور بصرہ کی نہر معقل کی طرف منسوب ہے۔ یہ صاحب بصرہ ہی میں امیر معاویہ کے عہد میں فوت ہوئے۔ ایک روایت میں یزید کا عہد مذکور ہے۔ ان سے عمرو بن میمون الاودی، ابو عثمان نہدی اور حسن بصری نے روایت کی اور ان سے کئی احادیث مذکور ہیں۔
عبد اللہ بن احمد بن عبد القاہر خطیب نے ابو عمر جعفر بن احمد القاری سے انہوں نے عبید اللہ بن عمر بن شاہین سے انہوں نے عبد اللہ بن ابراہیم بن ماشی سے انہوں نے محمد بن عبدوس سے انہوں نے علی بن جعد سے انہوں نے ابو الاشہب سے، انہوں نے حسن سے روایت کی کہ عبید اللہ بن زیاد نے معقل بن یسار کی مرض موت میں عیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ابھی میری زندگی کے کچھ دن باقی ہیں، تو مَیں تمہیں یہ حدیث نہ سناتا۔ مَیں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ جس شخص کو خدا نے لوگوں پر حکومت دی ہو اور وہ ایسی حالت میں مرے، کہ رعیت اس کے ہاتھ نالاں ہو۔ اسے جنت کی خوشبو سونگھنا بھی نصیب نہ ہوگی۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔