بن حیدہ بن معاویہ بن قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصقہ القشیری: ان کا تعلّق بصرہ سے تھا۔ خراسان کے معرکوں میں شریک رہے اور وہیں فوت ہُوئے وہ بہز بن
حکیم بن معاویہ کے دادا تھے۔ ان کے بیٹے حکیم نے ان سے روایت کی۔ یحییٰ بن معین سے ’’عن بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ‘‘ کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے جواب
دیا کہ یہ روایت درست ہے، بشرطیکہ بہز سے پہلا راوی ثقہً ہو۔
شعبہ بن ابی قزعہ نے حکیم بن معاویہ سے انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی، کہ ایک شخص نے حضور سے دریافت کیا، یا رسول اللہ! عورت کا مرد پر کیا حق ہے؟ فرمایا۔ جب
خود کھانا کھائے، تو اسے بھی کھلائے اور جب خود کپڑے پہنے تو اُسے بھی پہنائے اور اس کے مُنہ پر تھپڑ نہ مارے، نہ بُرا بھلا کہے اور نہ گھر میں اس سے مقاطعہ
کرے۔
ابو القاسم یعیش بن صدقہ بن علی نے ابو محمد یحییٰ بن علی بن طراح سے اُنہوں نے ابو الحسین بن مہتدی باللہ سے انہوں نے علی بن عمر بن محمد بن شاذان حربی السکری
سے، انہوں نے ابو القاسم حسن بن احمد بن حغص الحلوانی سے اُنہوں نے فطن بن ابراہیم نیشاپوری سے انہوں نے جارود بن یزید سے انہوں نے بہز بن حکیم سے، انہوں نے
اپنے باپ سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کیا تم ایسے فاجر آدمی کا ذکر کرنے سے ڈرتے ہو حالانکہ لوگ اس آدمی کو اچھی
طرح جان چُکے ہیں اس لیے تمہیں چاہیے۔ کہ تم اس کا ذکر کرو تاکہ سب لوگ اسے جان سکیں۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔