بن جاہمۃ السلمی ان کا شمار حجازیوں میں ہوتا ہے، مگر اس میں اختلاف ہے ان سے طلحہ بن عبید اللہ بن عبد الرحمٰن نے روایت کی ایک روایت کے رو سے ان سے طلحہ بن
یزید بن رکانہ نے روایت کی۔ ایک روایت میں محمد بن یزید بن رکانہ کا نام آیا ہے۔
یحییٰ بن محمود نے باسنادہ تا ابن ابی عاصم۔ انہوں نے حسن البزار سے انہوں نے عبد الرحمن بن محمد المحاربی سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے انہوں نے محمد بن طلحہ
سے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے معاویہ بن سلمی سے روایت کی، کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گزارش کی یا رسول اللہ! مَیں آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں۔ دریافت فرمایا۔ کیا تمہاری ماں زندہ ہے، انہوں نے کہا۔ ہاں۔ فرمایا، جاؤ اور اس کی خدمت
کرو۔ وہ کہتے ہیں۔ مَیں نے سمجھا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بات پر توجہ نہیں فرمائی: مَیں ہٹ کر دوسری طرف آبیٹھا اور پھر عرض کیا، فرمایا، خدا تجھ
سے سمجھے۔ کیا تیری ماں زندہ ہے۔ عرض کیا، ہاں! یا رسول اللہ۔ فرمایا، جاؤ اور اس کے قدموں میں بیٹھ جاؤ۔
اور معاویہ بن جاہمہ نے اپنے والد جاہمہ سے روایت کی اور یہ بات ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ بعض نے ان کا سلسلۂ نسب حسبِ ذیل بیان کیا ہے: معاویہ بن جاہمہ بن عباس
بن مرداس السلمی۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔