بن خدیج بن جقتہ السکونی: ایک روایت میں خولانی آیا ہے۔ ابو عمر نے اس سلسلۂ نسب کو یوں بیان کیا ہے: معاویہ بن خدیج بن جفنہ بن قنبرہ بن حارثہ بن عبدشمس بن
معاویہ بن جعفر بن اسامہ بن سعد بن اشرس بن شبیب بن سکون بن اشرس بن ثور (کندۃ السکونی) یا کندی یا خولانی یا تجیبی، لیکن صحیح السکونی ہے۔ ابن الکلبی نے بھی ان
کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔ ان کی کنیت ابو عبد الرحمن یا ابو نعیم تھی۔ ان کا شمار اہلِ مصر میں ہوتا ہے اور معاویہ سے انہوں نے حدیث سنی۔
کہا جاتا ہے کہ یہ وہی شخص ہیں، جنہوں نے محمد بن ابو بکر کو عمرو بن عاص کے حکم سے قتل کیا تھا۔ اور افریقہ میں تین بار جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ چنانچہ ایک جنگ
میں زخمی ہوگئے تھے۔ کہا جاتا ہے، کہ ابو سرح کے ساتھ حبشہ کی جنگ میں شریک ہوئے اور گھائل ہوئے۔
ابو یاسر بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے یحییٰ بن اسحاق سے انہوں نے ابو لہیعہ سے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے
یا سوید بن قیس سے انہوں نے معاویہ بن خدیج سے انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ کی راہ میں ایک صبح یا
شام دنیا مافیہا سے بہتر ہے۔
ابو عبد الرحمان بن شماستہ المہری سے مروی ہے کہ ہم حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے سوال کیا۔ کہ تمہارا امیر کیسا رہا۔ (یعنی معاویہ بن خدیج) ہم
نے امیر کے خلاف کوئی بات نہ کہی، بلکہ ہم نے ان کی اچھی خاصی تعریف کی کہ اگر ہمارا اونٹ مارا گیا یا ضائع ہوگیا، تو اونٹ دے دیا، گھوڑا مارا گیا تو گھوڑا دے
دیا۔ نوکر مارا گیا تو نوکر فراہم کردیا۔ حضرت عائشہ نے سُن کر فرمایا۔ استغفر اللہ! مَیں تمہارے امیر کو اس لیے نا پسند کرتی تھی کہ اس نے میرے بھائی کو قتل
کیا ہے۔ مَیں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سُنا۔ ’’اے اللہ جو شخص میری اُمّت سے حُسنِ سلوک سے پیش آئے۔ تُو بھی اس سے ویسا ہی سکوک کر، اور جو میری
اُمّت کو دکھ دے، تو بھی اُسے دکھ دے۔‘‘ معاویہ بن خدیج عبد اللہ بن عمر سے تھوڑا سا عرصہ پہلے فوت ہوئے تھے اور مصر میں انہیں بڑا محترم سمجھا جاتا تھا۔ تینوں
نے اس کا ذکر کیا ہے۔
ابن مندہ وغیرہ نے انہیں خولانی لکھا ہے، لیکن یہ غلط ہے۔ کیونکہ وہ سکونی ہیں۔ اور اسی طرح ان کا یہ قول، کہ معاویہ سکونی یا تجیبی یا کندی تھے۔ جو بھی اس پر
غور کرے گا۔ اسے اس میں تنا قض معلوم ہوجائے گا۔ کیونکہ جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں۔ سکون کا تعلق کندہ سے ہے۔ سکون کا بیٹا شبیب تھا۔ اس کا اشرس اور اس کے دو
بیٹے تھے، عدی اور سعد۔ ان کی ماں کا نام تجیب تھا جس کی نسبت سے انہیں تجیبی کہتے ہیں اس بنا پر ہر سکونی تجیبی ہے اور ہر تجیبی سکونی۔